Apr ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • 27 رجب المرجب، یوم نجات عالم بشریت / شب مبعث کے اعمال

اس خدا کا نام لیکر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے اس نے انسان کو جمے ہوۓ خون سے پیداکیاہےپڑھو اور تمہارا پروردگار بہت کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے اورانسان کو وہ سب بتادیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا۔....

اس طرح خداکے نام اورتوحید کے ساتھ تعلیم سے وحی و بعثت کا آغاز ہوا۔

 یہاں ہم عید مبعث کے بارے میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے نظریات پیش کررہےہیں:

بعثت کہتے ہیں قیامت اور ہنگامہ کو، یا کسی کام کے لۓ اٹھایا جانا۔ یوم مبعث وہ دن ہے جس دن خداکی طرف سے پیغمبر اسلامۖ مبعوث بہ رسالت ہوۓ۔  بعثت پیغمبرۖ  انسان کے لۓ شرک، بے انصافی، نسلی امتیاز اور جہل و فساد سے نجات پانے کی راہ کا آغاز ہے تاکہ انسان توحید، معنویت، اور عدالت وکرامت کی سمت قدم بڑھاۓ۔

بعثت نبویۖ۔ معنوی تحریک سے شروع ہوئی ۔اورعالم انسانیت میں ایک انقلاب برپاکردیا۔ یہ روحانی تحول مادہ پرست انسانوں کے لۓ مبدۂ خلقت کی سمت ہدایت کا باعث بنا۔ برائی سے روکا اور نیکیوں کی ترغیب دلائی۔ بعثت، رسالت نبویۖ ، تاریکیوں سے انسان کے نکلنے اور روشنی کی جانب حرکت کے آغاز سے شروع ہوئی۔

 حضرت امام خمینی (رہ) نے اپنے جدّ بزرگوار حضرت رسول اکرمۖ کی بعثت کے دن کو سارے عالم کا افضل اور اشرف ترین دن قرار دیا۔آپ کی نظر میں رسول ختمی مرتبت ۖکی بعثت کےروز سے کسی بھی دن حتی بعثت انبیاۓ الوالعزم کے یوم بعثت کا بھی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

آپ فرماتے ہیں کہ یوم مبعث ایسا عظیم دن ہے کہ ازل سے ابد تک جس کی مثال نہیں ملتی اور نہ ملے گی -ایسے پیغمبرکا یوم مبعث، کہ جس نے تمام نفسانی اور ملکوتی مقامات کو درک کیا ہے۔اور تمام ظاہری اور باطنی شریعتوں کا عالم ہے اوراس کے بعد کسی دوسرے نبی و رسول کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ بعثت، شائستہ انسانوں کے برائیوں سے پاک ہونے کا مژدہ ہے۔

حضرت امام خمینی رہ تزکیۂ نفس کی مزید وضاحت کے لۓ سورۂ جمعہ کی دوسری آیت کی جانب اشارہ کرتےہیں جس میں خداوند کریم اپنے پیغمبر کی بعثت کا مقصد یوں بیان کرتاہے۔ وہ خدا وہ ہے جس نے امیین میں ایک رسول بھیجا جو انھیں میں سےہے۔ جو آیات الہی کی ان پر تلاوت کرتاہے۔ ان کے نفسوں کو پاکیزہ بناتاہے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتاہے۔ اگر چہ وہ اسکے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ اس آیۂ شریفہ کے مطابق خدانے لوگوں کے درمیان سے اپنا رسول مبعوث فرمایا اور اسکو چند امور پر مامور کیا ایک کام، لوگوں پر اللہ کی عظیم کتاب قرآن کریم کی آیات کی تلاوت کرناہے۔ قرآن کریم ایک دسترخوان ہےخدا نے پیغمبر اکرمۖ کے ذریعے انسانوں کے درمیان جسے چنوادیاہے اور ہر فرد اپنی توانائی کے مطابق اس سے استفادہ کر رہاہے۔

حضرت امام خمینی(رہ) اس بارے میں فرماتےہیں ہدف بعثت، نزول سے انتہائے زمانہ تک، لوگوں کے درمیان اس دستر خوان کو بچھائےرکھناہے۔ رسول جو قرآن کی تلاوت اور اسی کتاب نیز اسی کتاب میں موجود حکمت کی تعلیم دیتاہے۔ بنا بریں بعثت کا ہدف نزول قرآن ہے اور تلاوت قرآن کا مقصد یہ ہے کہ انسان تزکیۂ نفس پیداکرے اور نفوس ظلمات اور تاریکیوں سے نجات اور اس کتاب کی تعلیم اور حکمت درک کرنے کی صلاحیت حاصل کریں۔

پہلا سورہ جو رسول خدا ۖ پر نازل ہوا اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے کا باعث بنا، سورۂ علق تھا۔اس سورے کی ساتویں اور آٹھویں آیت میں خدا فرماتاہے:یقینا انسان سرکشی کرتاہے،جب وہ اپنے آپ کو مستغنی اور بے نیاز سمجھنے لگتاہے

حضرت امام خمینی(رہ) کی نظر میں بعثت کا ایک ہدف ومقصد ظلم کا خاتمہ ہے۔ آپ اس بارے میں فرماتےہیں: بعثت رسول خدا اس لۓ ہے کہ انسانوں کو رفع ظلم کا طریقہ بتاۓ تاکہ لوگ بڑی اور استکباری طاقتوں کامقابلہ کر سکیں۔ بعثت اس لۓ ہوئی کہ لوگوں کے اخلاق کو سنوارے، اور ان کو روحانی اور جسمانی اعتبار سے ظلمتوں اور تاریکیوں سے نجات دلاۓ۔ تاریکیاں دور کرے اس کی جگہ نورلے آۓ۔ جہالت کی تاریکی دور کر کے ۔اس کی جگہ علم ودانائی کی روشنی پھیلائے اور ظلم کی تاریکی کی جگہ نور عدالت و انصاف جایگزیں کرے۔ بعثت نے ہمیں یہ سب کچھ بتایاہے۔ ہمیں بعثت نے یہ بتایا ہے کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور انہیں آپس میں متحد اختلاف و نزاع کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

 

شب مبعث کے اعمال

مستحب ہے کہ انسان شب بیداری کرے اور وارد شدہ اعمال کو بجالائے ۔اعمال کی کیفیت مندرجہ ذیل ہے :

۱۲رکعت نماز ہے جس کی ہر رکعت میں سورہ سورۂ حمد کے بعد سورۂ محمد کی تلاوت کرے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام کے ساتھ نماز کو تمام کرے ۔۱۲ رکعت نماز تمام ہو جانے کے بعد سات مرتبہ چار وں قل کی تلاوت کرے ۔پھر سات مرتبہ انا انزلناہ اور آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے ۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدا وَ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِيرا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعَاقِدِ عِزِّكَ عَلَى أَرْكَانِ عَرْشِكَ وَ مُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِكَ وَ بِاسْمِكَ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ وَ ذِكْرِكَ الْأَعْلَى الْأَعْلَى الْأَعْلَى وَ بِكَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَفْعَلَ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ .اپنی حاجت طلب کریں انشاء اللہ مستجاب ہو گی ۔

۲۔ زيارت حضرت امير المؤمنين عليه السلام کہ اس رات کے افضل ترین اعمال میں سے ہے ۔

۳۔ شيخ كفعمى بلد الامين میں فرماتے ہیں کہ شب مبعث میں اس دعا کی تلاوت کریں :

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِالتَّجَلِّي [بِالنَّجْلِ ] الْأَعْظَمِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ مِنَ الشَّهْرِ الْمُعَظَّمِ وَ الْمُرْسَلِ الْمُكَرَّمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا مَا أَنْتَ بِهِ مِنَّا أَعْلَمُ يَا مَنْ يَعْلَمُ وَ لا نَعْلَمُ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي لَيْلَتِنَا هَذِهِ الَّتِي بِشَرَفِ الرِّسَالَةِ فَضَّلْتَهَا وَ بِكَرَامَتِكَ أَجْلَلْتَهَا وَ بِالْمَحَلِّ الشَّرِيفِ أَحْلَلْتَهَا اللَّهُمَّ فَإِنَّا نَسْأَلُكَ بِالْمَبْعَثِ الشَّرِيفِ وَ السَّيِّدِ اللَّطِيفِ وَ الْعُنْصُرِ الْعَفِيفِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَجْعَلَ أَعْمَالَنَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ فِي سَائِرِ اللَّيَالِي مَقْبُولَةً وَ ذُنُوبَنَا مَغْفُورَةً وَ حَسَنَاتِنَا مَشْكُورَةً وَ سَيِّئَاتِنَا مَسْتُورَةً وَ قُلُوبَنَا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَةً وَ أَرْزَاقَنَا مِنْ لَدُنْكَ بِالْيُسْرِ مَدْرُورَةً اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَرَى وَ لا تُرَى وَ أَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى وَ إِنَّ إِلَيْكَ الرُّجْعَى وَ الْمُنْتَهَى وَ إِنَّ لَكَ الْمَمَاتَ وَ الْمَحْيَا وَ إِنَّ لَكَ الْآخِرَةَ وَ الْأُولَى اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَذِلَّ وَ نَخْزَى وَ أَنْ نَأْتِيَ مَا عَنْهُ تَنْهَى اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ وَ نَسْتَعِيذُ بِكَ مِنَ النَّارِ فَأَعِذْنَا مِنْهَا بِقُدْرَتِكَ وَ نَسْأَلُكَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ فَارْزُقْنَا بِعِزَّتِكَ وَ اجْعَلْ أَوْسَعَ أَرْزَاقِنَا عِنْدَ كِبَرِ سِنِّنَا وَ أَحْسَنَ أَعْمَالِنَا عِنْدَ اقْتِرَابِ آجَالِنَا وَ أَطِلْ فِي طَاعَتِكَ وَ مَا يُقَرِّبُ إِلَيْكَ وَ يُحْظِي عِنْدَكَ وَ يُزْلِفُ لَدَيْكَ أَعْمَارَنَا وَ أَحْسِنْ فِي جَمِيعِ أَحْوَالِنَا وَ أُمُورِنَا مَعْرِفَتَنَا وَ لا تَكِلْنَا إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَيَمُنَّ عَلَيْنَا وَ تَفَضَّلْ عَلَيْنَا بِجَمِيعِ حَوَائِجِنَا لِلدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ ابْدَأْ بِآبَائِنَا وَ أَبْنَائِنَا وَ جَمِيعِ إِخْوَانِنَا الْمُؤْمِنِينَ فِي جَمِيعِ مَا سَأَلْنَاكَ لِأَنْفُسِنَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْعَظِيمِ وَ مُلْكِكَ الْقَدِيمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا الذَّنْبَ الْعَظِيمَ إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الْعَظِيمَ إِلا الْعَظِيمُ اللَّهُمَّ وَ هَذَا رَجَبٌ الْمُكَرَّمُ الَّذِي أَكْرَمْتَنَا بِهِ أَوَّلُ أَشْهُرِ الْحُرُمِ أَكْرَمْتَنَا بِهِ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ فَلَكَ الْحَمْدُ يَا ذَا الْجُودِ وَ الْكَرَمِ فَأَسْأَلُكَ بِهِ وَ بِاسْمِكَ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَجَلِّ الْأَكْرَمِ الَّذِي خَلَقْتَهُ فَاسْتَقَرَّ فِي ظِلِّكَ فَلا يَخْرُجُ مِنْكَ إِلَى غَيْرِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ أَهْلِ بَيْتِهِ الطَّاهِرِينَ وَ أَنْ تَجْعَلَنَا مِنَ الْعَامِلِينَ فِيهِ بِطَاعَتِكَ وَ الْآمِلِينَ فِيهِ لِشَفَاعَتِكَ اللَّهُمَّ اهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ السَّبِيلِ وَ اجْعَلْ مَقِيلَنَا عِنْدَكَ خَيْرَ مَقِيلٍ فِي ظِلٍّ ظَلِيلٍ وَ مُلْكٍ جَزِيلٍ فَإِنَّكَ حَسْبُنَا وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ اللَّهُمَّ اقْلِبْنَا مُفْلِحِينَ مُنْجِحِينَ غَيْرَ مَغْضُوبٍ عَلَيْنَا وَ لا ضَالِّينَ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِعَزَائِمِ مَغْفِرَتِكَ وَ بِوَاجِبِ رَحْمَتِكَ السَّلامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ وَ الْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَ الْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَ النَّجَاةَ مِنَ النَّارِ اللَّهُمَّ دَعَاكَ الدَّاعُونَ وَ دَعَوْتُكَ وَ سَأَلَكَ السَّائِلُونَ وَ سَأَلْتُكَ وَ طَلَبَ إِلَيْكَ الطَّالِبُونَ وَ طَلَبْتُ إِلَيْكَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الثِّقَةُ وَ الرَّجَاءُ وَ إِلَيْكَ مُنْتَهَى الرَّغْبَةِ فِي الدُّعَاءِ اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ اجْعَلِ الْيَقِينَ فِي قَلْبِي وَ النُّورَ فِي بَصَرِي وَ النَّصِيحَةَ فِي صَدْرِي وَ ذِكْرَكَ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ عَلَى لِسَانِي وَ رِزْقا وَاسِعا غَيْرَ مَمْنُونٍ وَ لا مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِي وَ بَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي وَ اجْعَلْ غِنَايَ فِي نَفْسِي وَ رَغْبَتِي فِيمَا عِنْدَكَ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ .

سجده میں جاکر یہ کہۓ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِمَعْرِفَتِهِ وَ خَصَّنَا بِوِلايَتِهِ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعَتِهِ شُكْرا شُكْرا ۔سو مرتبه سجده سے سر اٹھا کر یہ کہے:

اللَّهُمَّ إِنِّي قَصَدْتُكَ بِحَاجَتِي وَ اعْتَمَدْتُ عَلَيْكَ بِمَسْأَلَتِي وَ تَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ بِأَئِمَّتِي وَ سَادَتِي اللَّهُمَّ انْفَعْنَا بِحُبِّهِمْ وَ أَوْرِدْنَا مَوْرِدَهُمْ وَ ارْزُقْنَا مُرَافَقَتَهُمْ وَ أَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ فِي زُمْرَتِهِمْ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ .

 

==

بشکریہ 

 erfan.ir

ٹیگس