Nov ۰۸, ۲۰۱۵ ۱۰:۱۷ Asia/Tehran
  • مودی کے دورے کے بعد، کشمیر میں کشیدگی
    مودی کے دورے کے بعد، کشمیر میں کشیدگی

آج ہمہ گیر ہڑتال ہوگی، بھارتی وزیر اعظم نے 80 ہزار کروڑ مالی پیکیج کا اعلان کیا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کشمیرکا دورہ اختتام پذیرہونے کے بعد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان طالب علم کی ہلاکت ہوگئی ہے ۔

سرینگر - دلاور حسین
*سحر عالمی نیٹ ورک کا مضمون نگار سے ہم خیال ہونا ضروری نہیں-

مودی کے دورے کی وجہ سے پوری وادی میں حالات کشیدہ رہے اور علاقے کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیاگیا۔ حکام نے حریت کے ملین مارچ کو بھی ناکام بنادیا۔ اس دوران کئی جگہوں پر نوجوانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جس کی وجہ سے سرینگر کے زینہ کوٹ علاقے میں پولیس اور سی آر پی ایف کی جانب سے طالب علم گوہر احمد ڈار کو ہلاک کیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ نوجوان سیکورٹی فورسز پر پتھراﺅ کررہے تھے جس کے جواب میں ان پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے جن کی زد میں آکر ایک طالب علم لقمہ اجل بن گیا۔ اس نوجوان کی ہلاکت کے واقعہ کے بعد کشمیر میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں اور اتوار کو وادی میں عام ہڑتال کی جائے گی۔ اس سلسلے میں حریت لیڈران سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک وغیرہ نے وادی میں ہمہ گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کے وزیرِ اعظم کی طرف سے کشمیریوں کے لئے ایک تاریخی تحفہ ہے جس کا ہم، ہمیشہ سامنا کرتے آئے ہیں۔

اپنے بیان میں گیلانی نے کہا کہ بھارت کی قابض فورسز یہاں بے لگام ہوگئی ہیں اور وہ جب چاہیں کسی کو بھی ہلاک کرسکتی ہیں۔ انہوں نے اس قتل کےلئے ہند نواز سیاست دانوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اُس کلہاڑی کے دستوں کا رول ادا کرتے ہیں جس سے ہمارے نونہالوں کو کاٹا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ مودی کی آمد اورمزاحتمی قیادت کے ملین مارچ کے پیش نظر زمین سے فضاء تک حفاظت کے بے مثال انتظامات اورلالچوک سمیت شہرکے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی سخت بندشوں کے بیچ وادی بھر میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی تھم کر رہ گئی-

صرف اسٹیڈیم اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کو ریاستی اور مرکزی فورسز کے قریب 4000 اہلکاروں نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ اس دوران کئی پولیس تھانوں میں کرفیو نافذ رکھا گیا اور حریت لیڈران کو یا تو قید یا پھر خانہ نظر بند رکھا گیا تا کہ ملین مارچ کو ناکام بنایا جاسکے۔ اس مقصد سے سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر مولوی، محمد عمر فاروق سمیت تمام حریت لیڈران کو خانہ نظر بند رکھاگیا۔

اس دوران پوری وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئیں جبکہ اندرون وادی ریل سروس مسلسل دوسرے روز بھی ٹھپ رہی۔ وہیں نریندرمودی نے اپنے خطاب میں جموں کشمیر کےلئے  80ہزار کروڑ روپے کے مالی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت کے فلسفے کی آبیاری کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں یہ بات واضح کردی کہ کشمیر کے معاملے پرانہیں کسی کے مشورے یا تجزیے کی کوئی ضرورت نہیں۔

کشمیر کو جنت بنانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے نوجوانوں کے لئے روزگار کی فراہمی اور سیلاب زدگان کی بازآبادکاری کو اولین ترجیح قرار دیا اور سیاحت، صحت، تعلیم، زراعت، دستکاری، بجلی، پانی، سڑک، ریلوے اور دیگر جدید سہولیات سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو بھی فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ البتہ انہوں نے اپنی تقریر میں پاکستان اور حریت کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔

ریلی کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں شرکت کے لئے غیر ریاستی شہریوں کو خصوصی پاس بھی فراہم کئے گئے تھے اور کئی لوگوں کو زبردستی اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

ٹیگس