Jan ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۷:۲۲ Asia/Tehran
  • چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف ججوں کی بغاوت

ہندوستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کے چار ججوں نے پریس کانفرنس کرکے چیف جسٹس آف انڈیا پر عدلیہ میں انتظامی معاملات درست طریقے سے نہ چلانے کا الزام لگایا ہے۔

ہندوستانی سپریم کورٹ کے چار ججوں نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کرکے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا عدلیہ میں انتظامی معاملات کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلارہے ہیں اور ہم نے اس سلسلے میں ان سے بھی بات کی تھی لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں سنی۔
پریس کانفرنس کے بعد چاروں ججوں نے سات صفحات پر مشتمل ایک خط بھی جاری کیا جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا کے نام اس خط میں ججوں نے کچھ معاملات کے اسائی منٹ کو لے کر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ججوں نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس کچھ کیسز اور معاملات کو مخصوص بینچوں اور ججوں کو ہی دیتے ہیں اور وہ عدلیہ کے ضابطوں کی پابندی نہیں کرتے۔
ان ججوں کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کو نہیں بچایا گیا تو جمہوریت ختم ہوجائےگی۔

چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس کرنے والے چاروں ججوں میں چیف جسٹس کے بعد سب سے سینیئر جج جسٹس چیلا میشور بھی شامل تھے۔

ان ججوں نے کہا کہ ہم میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے قانون کی تاریخ میں یہ بہت اہم دن اور غیر معمولی واقعہ ہے کیونکہ ہمیں بریفنگ کے لئے مجبور ہونا پڑا۔
ان ججوں کا کہنا تھا کہ یہ پریس کانفرنس اس لئے کی ہے تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہم نے ضمیر کا سودا کرلیا ہے۔ بعض ہندوستانی میڈیا نے اس پریس کانفرنس کو عدلیہ کے سربراہ کے خلاف بغاوت کا نام دیا ہے۔ اس دوران وزیراعظم نریندرمودی نے فوری طور پر وزیرقانون کے ساتھ میٹنگ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔

ٹیگس