May ۱۷, ۲۰۱۸ ۰۹:۵۱ Asia/Tehran
  • کشمیر میں ماہ رمضان کے دوران فوجی آپریشن بند کرنے کا اعلان

ہندوستان کی حکومت نے 18سال بعد ایک بار پھر اس ملک کے زیر انتظام کشمیرمیں قیام امن کی سمت میں ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ماہ رمضان کے دوران فوجی آپریشن مشروط طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم عسکریت پسندوں کی طرف سے حملے کی صورت میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوگا ۔

اس غیرمعمولی فیصلے کا اعلان بدھ کو سہ پہر کے وقت مرکزی وزارت داخلہ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر کیا گیا۔

مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس بارے میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 9 مئی کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں بلائی گئی کُل جماعتی اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا تھا کہ ماہ رمضان اور سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر مرکزی سرکار سے وادی کشمیر میں یکطرفہ فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشنوں سے عام لوگوں کو تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اُس وقت ریاست میں بی جے پی لیڈروں نے اس تجویز کی نکتہ چینی کی تھی لیکن بدھ کو مرکز نے اچانک سیکورٹی فورسز کو اس طرح کی ہدایت دے کر ریاست میں صورت حال کو معمول پر لانے کی سمت میں بڑا قدم اٹھایا ہے ۔

وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ پرامن مسلمان بھائی اور بہن پرسکون ماحول میں رمضان المبارک کے مہینے میں عبادت کرسکیں۔

دوسری جانب لشکر طیبہ کے سربراہ محمود شاہ نے کہا ہے کہ سیزفائر کوئی آپشن نہیں ہے ۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیز فائر کا مطلب مقدس خون سے غداری ہے۔

واضح رہے کہ 2000 میں بھی اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی فائر بندی کا اعلان کیا تھا جو تین مہینے تک جاری رہی تھی۔

ٹیگس