Aug ۰۱, ۲۰۱۹ ۰۹:۳۱ Asia/Tehran
  • ہندوستان کے صدر نے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری دیدی

طلاق ثلاثہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور ہوا تھا۔

ہندوستان کے صدر رام ناتھ کووند نے کل رات دیر گئے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری دے دی جس کے ساتھ ہی یہ قانون بن گیا اور اسے 19 ستمبر 2018 سے مؤثر تصور کیا جائے گا۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری و ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ تین طلاق سے متعلق حکومت نے اکثریت کے بل پر جو قانون بنایا ہے، وہ جمہوری قدروں کا قتل ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جس طبقہ کے لئے قانون بنایا جارہا ہے، اس کی رائے لئے بغیر ان پر جبراَ ایک قانون مسلط کیا جا رہا ہے، دستور میں اقلیتوں کو جو مذہبی آزادی اور تہذیبی شناخت کے بقاء کا حق دیا گیا ہے، یہ قانون واضح طور پر اس سے متصادم اور تضادات کا مجموعہ ہے۔

ادھر تین طلاق بل پاس ہوجانے کے بعد ایک طرف جہاں بی جے پی میں جشن کا ماحول ہے وہیں اپوزیشن جماعتوں نے اسے چال اور دھوکہ بتایا ہے۔

راجیہ سبھا میں لیڈر اپوزیشن غلام نبی آزاد، ترنمول کانگریس ڈیریک اوبرائن اورکانگریس لیڈرآنند شرما نے اسے جمورہت کی شکست قراردیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہےکہ اقتدارمیں بیٹھی  حکومت جمہوریت کی پرواہ نہیں کرتی۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈرغلام نبی آزاد نےالزام لگایا ہےکہ حکومت نےدھوکے سے تین طلاق بل پاس کرایا۔

اپوزیشن لیڈرغلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت اپنی من مانی سے ہرادارے کوایک شعبے کی طرح ہی چلانا چاہتی ہے۔ 

واضح رہے کہ لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا میں تین طلاق بل پاس ہونے کے ساتھ ہی اب کسی بھی طریقے سے طلاق دینا جرم کے زمرے میں آجائے گا۔ بل میں تین سال کی سزا اور جرمانے کی بھی تجویز ہے۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 99 ووٹ پڑے اور اس بل کی مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔

ٹیگس