Oct ۳۱, ۲۰۱۹ ۱۰:۰۱ Asia/Tehran
  • کشمیرمیں صدر راج کا خاتمہ، لداخ کے گورنر کی حلف برداری

ہندوستان کی مرکزی وزارت داخلہ نے آج جمعرات کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے کہا کہ صدر رام ناتھ کووند نے جموں کشمیر سے صدر راج ہٹانے کی منظوری دے دی ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے مرکز کے زیرانتظام دوعلاقوں- جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم ہونے اور ان دونوں کے مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے آج وجود میں آنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔نوٹیفکیشن میں صدر کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ 19 دسمبر 2018 کو جموں کشمیر میں صدر راج لگانے سے متعلق حکم کو واپس لے لیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے گزشتہ پانچ اگست کو جموں کشمیر تشکیل نو بل منظور کر کے ریاست کو دو ریاستوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ بل میں کہا گیا تھا کہ 31 اکتوبر کو یہ دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقے وجود میں آجائیں گے۔

غور طلب ہے کہ جون 2017 میں جموں و کشمیر میں بی جے پی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی حکومت کے اقلیت میں آنے کے بعد وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں پہلے چھ ماہ گورنر کی حکومت رہی اور اس کے بعد وہاں صدر راج لگایا گیا تھا۔

دوسری جانب تری پورہ کیڈر کے 1977 بیچ کے آئی اے ایس افسر (ر) رادھا کرشن ماتھر نے جمعرات کو نو تشکیل شدہ مرکز کے انتظام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدہ کا حلف لیا۔

قابل غور ہے کہ جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ جمعرات کو ختم ہو گیا۔ اب جموں و کشمیر دو مرکزی علاقوں- لداخ اور جموں و کشمیر میں منقسم ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں بدھ کے روز بھی جوں کی توں صورتحال جاری رہتے ہوئے 87 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کو ختم کرنے کے خلاف وادی میں گزشتہ قریب تین ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے، بازاربند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور سڑکوں پر نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی متاثررہی۔

ٹیگس