Dec ۲۲, ۲۰۱۹ ۰۸:۴۹ Asia/Tehran
  • شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑےپیمانے پر احتجاج اور ہلاکتیں

ہفتہ کو بھی ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کئے گئے۔ دہلی اور اترپردیش سب سے زیادہ متاثر رہے ۔

ہندوستان کی ریاست اترپردیش کی پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک پرتشدد احتجاج میں ملک کے مختلف علاقوں میں 30 افراد جن میں سے اترپردیش  میں16 افراد جاں بحق اور 263 پولیس اہلکارزخمی ہوئے جن میں سے 57 کو گولی لگی ہے ۔ جبکہ ریاست میں پرتشدد واقعات میں اب تک 705 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 4500 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

دوسری جانب بائیں بازو کی پارٹیوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق ملک بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک ہوئی 18 لوگوں کی موت پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) نے ہفتہ کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ شمال مشرق کے باہر کی دس ریاستوں کے وزیر اعلی پہلے ہی اپنے یہاں این آر سی کے نفاذ کی مخالفت کر چکے ہیں اور دیگر بہت سی ریاستیں اسی راہ پر چلنے کے لئے تیار ہیں۔

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف ہورہے مظاہروں پر کریک ڈاؤن اور پولیس کی گولی سے شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے پرشدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔

در ایں اثناء کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے شہریت کے قومی رجسٹر (این آرسی )اورشہریت ترمیمی قانون کو آئین کی روح اور غریب عوام کے خلاف بتاتے ہوئے کہاہے کہ لوگ آئین کے تحفظ کےلے سڑکوں پر لڑرہے ہیں لیکن حکومت بے رحمی سے انھیں کچل رہی ہے ۔

 

ٹیگس