Jan ۲۲, ۲۰۲۰ ۱۸:۳۸ Asia/Tehran
  • سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی، ملک کے مختلف علاقوں میں دھرنے اور مظاہرے جاری

ہندوستان میں سپریم کورٹ نے سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوام کی ملک گیر تحریک پوری شدت کے ساتھ جاری ہے

چیف جسٹس، ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شہریت ترمیمی ایکٹ دو ہزار انیس کے خلاف دائر درخواستوں پر بدھ کو سماعت کی۔عدالت نے مرکزی حکومت کو سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں پر اٹھارہ دسمبر کو جواب کے لئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کئے تھے اور بائیس دسمبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا ۔بدھ بائیس دسمبر کو عدالت میں مزید پچاسی درخواستوں پر مرکز کو نوٹس جاری کیا اور جواب کے لئے اس کو چار ہفتے کا وقت دیا ۔ عدالت نے اسی کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دائر کی جانے والی تمام درخواستوں کو وسیع تر بینچ کے سپرد کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔عدالت نے بدھ کی سماعت کے دوران ، شہریت ترمیمی قانون پر عبوری اسٹے دینے سے انکار کردیا اور سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی ۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ سمیت ہندوستان کے پچاس سے زائد شہروں میں خواتین کے دھرنے جاری ہیں ۔دہلی کے شاہین باغ میں خواتین نے انتالیس دن سے سی اے اے اور این آرسی اور این پی آر کے خلاف اپنا دھرنا جاری رکھا ہے۔ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ ہماچل پردیش، کشمیر، اور اترا کھنڈ میں شدید برفباری کی وجہ سے دہلی میں درجہ حرارت کافی گرگیا ہے لیکن شاہین باغ میں خواتین نے شدید سرد لہر کے باوجود اپنا دھرنا جاری رکھا ہے۔اس درمیان مختلف معروف سماجی کارکن، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی ہستیاں شاہین باغ پہنچ کے دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت کا اعلان کرچکی ہیں ۔ شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت کرنے والوں میں کشمیری پنڈت بھی شامل ہیں ۔ جبکہ سکھ برادری کے لوگوں نے دھرنے کی حمایت میں مستقل طو ر پر اپنا لنگر اور کیمپ قائم کردیا ہے۔شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے نے عالمی شہرت حاصل کرلی ہے اور اس وقت پوری دنیا کی توجہ اس دھرنے پر مرکوز ہے۔ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے علاقے سبزی باغ میں بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی کے خلاف دس دن سے دھرنا جاری ہے۔ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے جوان سال رہنما کنھیا کمار سمیت مختلف شخصیات سیاستدان، سیول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد اور سماجی کارکن، سبزی باغ دھرنے کی جگہ پر پہنچ کے دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت اور ان کی تحریک سے اپنی وابستگی کا اعلان کرچکے ہیں۔اسی کے ساتھ بہار کے علاقے پھلواری شریف، مظفرپور اور سیوان سمیت بیس سے زائد شہروں میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اجتجاجی دھرنوں، مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری رہنے کی خبریں مل رہی ہیں ۔ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں، خاص طور پر آسام میں طلبا اور عوام کے مظاہروں کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا جا رہا ہے -آسام میں طلبا یونین کے کارکنوں کی جانب سے روزانہ ریاست کے مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں -اس درمیان سی اے اے کے خلاف ہندوستان کی سکھ اور عیسائی برادری بھی کھل کر سامنے آگئی ہے -ادھر ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے دارجلنگ میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ایک بڑی ریلی کی قیادت کرنے کا اعلان کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ممتا بنرجی شروع سے کولکتہ اور ریاست کے دیگر شہروں میں تسلسل کے ساتھ ، سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ریلیوں اور مظاہروں کی قیادت کر رہی ہیں۔اس درمیان ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو کے علاقے حسین آباد میں گھنٹہ گھر پر گذشتہ جمعے سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے -منگل اور بدھ کی درمیانی رات پولیس نے ایک بار پھر بجلی کاٹ دی ۔جس پر دھرنے پر بیٹھی خواتین نے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے ساتھ ہی پولیس اور یوگی حکومت کے خلاف بھی نعرے بازی شروع کردی۔اس سے پہلے پیر اور منگل کی درمیانی رات بھی صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی تھی جب سیکڑوں کی تعداد میں یوپی پولیس اور آر اے ایف کے جوانوں نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کا محاصرہ کرلیا اور دھرنا ختم کرانے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا لیکن خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا اور بدستور اپنے مطالبات پر ڈٹی ہوئی ہیں -ہندوستان کی معروف سماجی کارکن صدف جعفر کے مطابق لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں پولیس نے وحشیانہ تشدد کیا، بےگناہوں حتی کمسن بچے کو گولی ماری اور مظاہرین کو بلوائی کہا جس کے بعد اب خواتین سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف باہر نکلی ہیں اور دھرنے پر بیٹھی ہیںلکھنو میں گومتی نگر سے بھی اطلاعات ہیں کہ وہاں بھی خواتین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی دھرنا شروع کردیا ہے۔خواتین کے ساتھ ساتھ ملک کے گوشہ و کنار میں عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور تنظیموں کے کارکنوں کے مظاہرے بھی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق مشرق سے لیکر مغرب اور شمالی سے لیکر جنوب تک ، ہندوستان کے سیکڑوں شہروں میں سی اے اے این آر سی اور این پی کے خلاف مظاہروں ، ریلیوں اور جلسوں کا سلسلہ جاری ہے۔