Oct ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۸:۴۲ Asia/Tehran
  • دلت لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے بارے میں یوپی حکومت کا انوکھا دعوی

ہندوستان کی ریاست اترپردیش کی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اگر اجتماعی آبروریزی کا شکار دلت لڑکی کی لاش نہ جلائی گئی ہوتی تو تشدد پھوٹ سکتا تھا۔

ہندوستان کی ریاست یوپی کی بے جی پی حکومت نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ملک کے مرکزی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی کو ہاتھرس کی دلت لڑکی کی اجتماعی آبروریزی کے معاملے کی تحقیقات کی ہدایت دی جائے ۔
یوپی حکومت نے اسی کے ساتھ، اس معاملے میں بعض سیاسی پارٹیوں اور صحافیوں پر سماجی بھائی چارہ بگاڑنے اور عوام کو ورغلانے کی کوششوں کا الزام بھی لگایا ہے۔
یوگی آدیتیہ ناتھ کی سربراہی میں یوپی کی بے جی پی حکومت نے آبروریزی کا شکار دلت لڑکی کی لاش جلانے کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ حکومت کو اطلاع ملی تھی کہ بعض سیاسی جماعتوں کے کارکن اور بقول اس کے کچھ شر پسند عناصر جمع ہونے لگے تھے اور اس معاملے میں تشدد پھوٹ پڑنے کا خدشہ تھا اس لئے لاش جلادی گئی ۔
ریاست اترپردیش کی حکومت نے عدالت عظمی سےاس معاملے میں سی بی آئی کی جانچ کی نگرانی کی بھی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ یوپی کے علاقے ہاتھرس کی ایک دلت لڑکی کی اجتماعی آبروریزی کے بعد اسپتال میں موت ہوجانے اور پھر اس کی لاش جلادیئے جانے کے بعد یوپی حکومت کے خلاف ملک گیراحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

 

ٹیگس