Oct ۰۱, ۲۰۱۵ ۱۶:۲۴ Asia/Tehran
  • منی میں شہید ہونے والے ایرانیوں کی تعداد میں اضافہ
    منی میں شہید ہونے والے ایرانیوں کی تعداد میں اضافہ

سانحہ منی میں شہید ہونے والے ایرانی حجاج کی تعداد چار سو ‎سونسٹھ ہوگئی ہے

ایران کے محکمہ حج و زیارات نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ منی میں شہید ہونے والے ایرانی حجاج کرام کی تعداد چار سو چونسٹھ ہوگئی ہے ۔ ایران کے سابق سینئر سفارتکار غضنفر رکن آبادی کا نام بھی شہدائے منی میں شامل ہے ۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت نے یہ دعوی کیا تھا کہ اس کے یہاں غضنفر رکن آباد کے سعودی عرب میں داخل ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ غضنفر رکن آبادی لبنان میں ایران کے سفیر رہ چکے تھے۔ غضنفر رکن آبادی کے علاوہ آئی آرآئی بی کے رپورٹر حمید رضا حسینی کا نام بھی شہدائے منی میں شامل ہے۔

دوسری طرف ایران کے وزیر صحت حسن قاضی زادہ ہاشمی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ اور سعودی حکومت نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای ، ایرانی قوم اور ایرانی حکومت کو منی میں جا ں بحق ہونے والے ایرانی حجاج کی تعزیت پیش کی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر صحت نے بتایا ہے کہ بدھ کےدن سعودی حکام اور ایرانی وفد کے درمیان ہونے والے اجلاس میں سعودی فرمانروا کی طرف سے پیش کی جانے والی تعزیت کو سعودی وزیر صحت کے توسط سے ایرانی وفد تک پہنچایا گیا۔

ایران کے وزیر صحت حسن قاضی زادہ ہاشمی نے منی میں شہید ہونے والے حاجیوں کے جنازوں کی ایران منتقلی کے بارے میں کہا اس مسئلے کے حل کے لئے بدھ کے دن سعودی عرب کی پانچ وزارتوں کے حکام اور فوج کے اعلی افسران کے ساتھ مختلف اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔

ایران کے وزیر صحت کے مطابق اس اجلاس میں منی میں شہید ہونے والے حاجیوں کے جنازوں کی جلدازجلد ایران منتقلی پر تاکید کی گئی ہے اور ایران وہ پہلا ملک ہے جو حجاج کے جنازوں کو تحویل میں لیکر اپنے ملک منتقل کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکام کے ساتھ مختلف میٹنگوں میں گم شدہ حاجیوں کی بازیابی اور شہیدوں کے جنازوں کی جلدازجلد ایران منتقلی کے مسئلے کو زیر بحث لایا گیا اور سعودی حکام نے رہبر انقلاب اسلامی ،ایرانی قوم اور ایرانی حکومت کے نام تعزیت کے ساتھ ساتھ اس بات کا اطمینان دلایا ہے کہ کسی بھی ایرانی کو مکہ مکرمہ میں دفن نہیں کیا گیا ہے اور حاجیوں کے جنازوں کی ایران منتقلی کے عمل میں تیزی لائی جائیگی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں منی کے سانحہ کے حوالے سے جو انتباہ دیا ہے وہ صرف سعودی حکومت تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں آل سعود کے تمام حامی بھی شامل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے بدھ کی رات ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں سعودی حکام کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتباہ کے چند پہلوہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ آپ نے اس خطاب میں سعودی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اس سانحےکے تعلق سے اپنی زمہ داریوں پر عمل کرے ۔

 انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے اب تک سانحہ منی کے تعلق سے اپنی بین الاقوامی، قانونی اور دینی ذمہ داری پر عمل نہیں کیا ہے ۔

 ڈاکٹر ولایتی کا کہنا تھاکہ سعودی حکام نے اس المناک حادثے کے بعد جو اعداد و شمار دئیے ہیں ان میں واضح تضاد ہے جس سے دیگر ملکوں کا ان پر اعتماد ختم ہوگیا۔

 ڈاکٹر ولایتی نے اس سانحے کی وجوہات کے سامنے آنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رہبر انقلاب نے اس سلسلے میں صرف سعودی حکام کو خبر دار نہیں کیا ہے بلکہ اس میں سعودی عرب کے تمام حامی بھی شامل ہیں۔

ایران کے سابق وزیر خارجہ نے خبر دار کیا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ جن مغربی ممالک نے خطے بالخصوص عراق شام اور یمن میں بدامنی اور افراتفری کے بیج بوئے ہیں وہ اس بات کی منصوبہ کررہے ہوں کہ سرزمیں وحی پر بھی اس سازش کو عملی جامہ پہنائیں۔

ٹیگس