Oct ۰۲, ۲۰۱۵ ۰۷:۳۴ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل کے سترویں اجلاس میں جواد ظریف کا خطاب
    سلامتی کونسل کے سترویں اجلاس میں جواد ظریف کا خطاب

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی اور اس میں مزید ترقی پذیر ممالک کو شامل کئے جانے کا مطالبہ کیا

 ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی تشکیل کو ستر سال پورے ہونے کی مناسبت سے منعقدہ ایک اجلاس میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کی نمائندگی کی۔ وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس اجلاس کے انعقاد کی تجویز کو سراہتے ہوئے اسے گذشتہ ستّر برسوں کے دوران اس ادارے کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر غور کرنے کا اچھا موقع قرار دیا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران سامراج کے خاتمے اور مشرق وسطی کے حالات سمیت مسئلہ فلسطین اورعام ترک اسلحہ جیسے موضوعات اس ادارے کے اکثر اراکین کے لئے بنیادی اہمیت کے حامل رہے ہیں اور ناوابستہ تحریک نے اپنے اراکین کے مد نظر مسائل کے سلسلے میں ہمیشہ بنیادی کردارادا کیا ہے۔

 ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اس مسئلے پر تاکید کی ہے کہ اقوام متحدہ، اس کے منشور اور بین الاقوامی قوانین ، امن عالم کی حفاظت میں ضروری اور مرکزی کردار کے حامل رہے ہیں۔

جواد ظریف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ناوابستہ تحریک نے ملکوں کے داخلی امور میں عدم مداخلت اور ان کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی  کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور آئندہ بھی کرے گی کہا کہ ناوابستہ تحریک کا خیال ہے کہ عالمی امن و استحکام کے تحفظ اور اقتصادی و سماجی ترقی کے لئے قانون کا احترام ایک بنیادی ضرورت ہے۔

 ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں عائد کیا جانا، ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے لئے قابل تشویش ہے کہا کہ اقوام متحدہ  کے منشور کے مطابق پابندیاں صرف اسی وقت عائد کی جائيں جب تنازعے کے حل کے لئے تمام پرامن راستے بند ہو چکے ہوں اور اس صورت میں بھی ان پابندیوں کے قلیل مدت اور طویل مدت اثرات کو ملحوظ رکھا جائے۔

 وزیر خارجہ جواد ظریف نے ناوابستہ تحریک کی نمائندگی میں سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات اور اس میں توسیع کے لئے ترقی پسند ممالک کو زیادہ سے زیادہ رکنیت دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔

 

ٹیگس