Nov ۲۵, ۲۰۱۵ ۱۶:۴۳ Asia/Tehran
  • رضاکار فورس بسیج سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
    رضاکار فورس بسیج سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ شروع ہو چکی ہے اور غرب اردن کے فلسطینی بھی اب اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہم فلسطینی عوام کا ہر حال میں دفاع کریں گے-

آپ نے فرمایا کہ بحرین، شام، عراق اور یمن کے بارے میں ایران کا موقف واضح اور منطقی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی رضاکار فورس بسیج کے کمانڈروں کی ایک بڑی تعداد نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بسیجی کمانڈروں سے اپنے خطاب میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جاری تحریک کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ، غرب اردن میں بھی شروع ہو چکی ہے اور فلسطینی عوام صیہونیوں کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ فلسطین پر غاصبانہ قبضے کو تقریبا ساٹھ برس گذر چکے ہیں اور فلسطینیوں کی کئی نسلیں بھی تبدیل ہو چکی ہیں لیکن فلسطینی امنگ، ابھی بھی باقی اور زندہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن چاہتا ہے کہ فلسطینی امنگوں کو فراموش کر دیا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم جیسے بھی ممکن ہوگا فلسطینی عوام کا ہر حال میں دفاع کریں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے عوام مظلوموں کے دفاع میں اپنے فریضے پر عمل کرتے ہوئے سامراجی محاذ کے مقابلے میں خود مختاری اور آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی قوموں کے محاذ کی حمایت کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے بسیج کی روز افزوں تقویت کو اس فورس کی ترجیحات قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی محاذ کی، خود مختار قوموں اور انسانی اقدار کے محاذ کے ساتھ جنگ سے ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے اسی لئے علاقے کے مختلف بحرانوں اور مسائل منجملہ فلسطین، بحرین، یمن، شام اور عراق کے مسائل اور بحرانوں کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف پوری طرح سے واضح اور منطقی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمنوں کے ذریعے ایران میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوششوں سے ہمیں غافل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ دشمن ہمیشہ ایران کے عوام اور اسلامی جمہوری نظام کے خلاف سازش کی کوشش کرتا رہا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ عوامی رضاکار فورس بسیج ایک نا ختم ہونے والا خزانہ ہے کیونکہ ملت ایران ایک نا ختم ہونے والا خزانہ ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے رضاکار فورس بسیج کو دشمنوں کے مقابلے میں ایک مضبوط مورچہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس فورس کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے سامراج کی سخت اور نرم دشمنی کے مختلف طریقوں کے مقابلے میں مسلسل ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی نرم دشمنی کا ایک اہم حربہ اثر و رسوخ کا استعمال ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہم اس بات کو سمجھیں اور درک کریں کہ دشمن اس سلسلے میں پوری منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ٹیگس