Jan ۱۸, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
  • ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس

دفتر خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے ہفتے وار پریس بریفنگ میں اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکا کی نئی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر میزائل پروگرام جاری رکھے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے ہفتے وار پریس بریفنگ میں اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکا کی نئی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر میزائل پروگرام جاری رکھے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران کے میزائلی پروگرام پر، جو دفاعی مقاصد کے لئے ہے امریکا کی بہانے بہازی قانونی اور اخلاقی جواز سے عاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے میزائلی پروگرام پر ایک ایسے وقت بہانے تراش رہا ہے جب وہ خود علاقے کے ملکوں کو سالانہ اربوں ڈالرمالیت کے میزائل فروخت کرتا ہے اور یہ میزائل فلسطین لبنان اور اب یمن کے شہریوں پر استعمال کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل ایٹمی ہتھیار لوڈ کرنے کی توانائیوں کے حامل نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے اس لئے یہ پروگرام کسی بھی بین الاقوامی اصول کے منافی نہیں ہے۔

انہوں نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ایرانی عوام کے سامنے سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں زیادہ سے زیادہ کامیابیوں کے مناسب مواقع فراہم ہوں گے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کے عوام، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو آئندہ کے معاملات کے لئے ایک کسوٹی کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل کے لئے کچھ طریقے اور میکانیزم تیار کیا ہے اور اگر اس پر عمل درآمد کی راہ میں کوئی مشکل پیش آئی تو اسی میکانیزم اور طریقے کو بروئے کار لایا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر بات چیت اور صلاح و مشورے بھی کئے جائیں گے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور امریکا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونی رابطوں اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں نظرثانی کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایٹمی مذاکرات سے لے کر مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز تک دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونی رابطے اس لئے جاری رہے کہ اس معاہدے پر کس طرح عمل درآمد شروع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان ٹیلی فونی رابطوں کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے اور اس سے ہٹ کر ان کا کوئی مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور سعود ی عرب کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ تہران اور ریاض کے تعلقات میں جو مشکل پیش آئی ہے اس کی ذمہ داری سعودی عرب پر ہے جو کشیدگی پیدا کرنے والی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوست ملکوں کے ساتھ تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ کوششیں اسی وقت کامیاب ہوں گی جب سعودی عرب اپنی غلط پالیسیوں کی اصلاح کر لے گا جو اپنا مفاد علاقے میں بحرانوں کو ہوا دینے میں سمجھتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی حتمی ترجیحات دنیا کے سبھی ملکوں خاص طور پر ہمسایہ اور اسلامی کے ساتھ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔

ٹیگس