Apr ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۸:۱۶ Asia/Tehran
  • او آئی سی سربراہی اجلاس سے صدر مملکت کا خطاب

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اسلامی ملکوں کے ساتھ روابط کی تقویت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات میں شمار کیا ہے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کو استنبول میں اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے تیرھویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آج جب او آئی سی کے اراکین "انصاف و آشتی کے لئے اتحادویکجہتی" کے سلوگن کے ساتھ یہاں جمع ہوئے ہیں، تو دنیا میں مسلمانوں کے مشترکہ مسائل کا جائزہ لیںے کا یہ اچھا موقع ہے-

انھوں نے کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی میں تفرقہ انگیزی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالم اسلام میں اختلاف، سب کا مسئلہ ہے اور اختلافات نیز غلط فہمیوں کو سفارتی اور پر امن طریقوں نیز مذاکرات کے ذریعے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے عالم اسلام میں مذہبی تفرقہ انگیزی اور انتہا پسندی بڑھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تمدن کا زوال اس وقت شروع ہوا جب بڑی اسلامی طاقتوں نے، باہمی اتحادو یکجہتی کو مضبوط کرنے کے بجائے آپس میں لاحاصل اور بے نتیجہ جنگ شروع کرکے بیرونی یلغار کے لئے حالات کو سازگار کیا۔

صدرمملکت نے وحشیانہ جرائم اور قتل و غارتگری کو اسلام سے منسوب کرنے کے مقصد سے، بعض ملکوں کی جانب سے اسلام دشمن گروہوں کی فوجی اور مالی مدد کئے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کو ، تشدد سے مقابلے اور امن و آشتی کے لئے اسلام کے نام پر عالمی اتحاد تشکیل دےکر اس خطے نیز پوری دنیا میں پائیدار سلامتی کے قیام اور تمام انسانوں کے حقوق کی بحالی کے لئ‏ے آگے بڑھنا چاہئے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے او آئی سی کے تیرھویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں صیہونی حکومت کو تشدد اور انتہا پسندی کا اصلی مرکز قرار دیا اور کہا کہ غزہ کا محاصرہ اور فلسطینی عوام کا قتل عام اس حکومت کی تشدد آمیز ماہیت کی عکاسی کرتا ہے جس نے عالمی برادری بالخصوص مغربی طاقتوں کی غفلت سے فائدہ اٹھاکے اپنی درندگی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کی جارحیت، خطرات ، تسلط پسندی اور دہشت گردی کے مقابلے کے لئے ہمیشہ مسلمانوں اور مسلم ملکوں کا حامی اور پشت پناہ رہا ہے ۔

ٹیگس