Apr ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۹:۲۱ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر ایران کا سخت ردعمل

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ کے بے بنیاد الزامات، ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی حقیقت کو نہیں چھپا سکتے۔

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ اس بات کا پابند ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنا راستہ درست اور اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرے۔ایران کے وزیر خارجہ کے مطابق، امریکہ کے بے بنیاد الزامات، ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کے معاملے کو نہیں چھپا سکتے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ، تہران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے میں ناکام ہوگیا ہے۔امریکی وزیرخارجہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ یہ معاہدہ صرف ایران کی ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی میں تاخیر کا سبب ضرور بنا ہے دعوی کیا کہ یہ معاہدہ ماضی کی ناکامیوں کا ورثہ ہے اور اس معاہدے نے ہمیں شمالی کوریا جیسے قریب الوقوع خطرے کے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ریکس ٹلرسن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے ایوان نمائندگان کے سربراہ پال رایان کے نام ایک مراسلے میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے تمام وعدے پورے کردیئے ہیں اور وائٹ ہاوس نے ایران کے خلاف پابندیوں کو مزید نوے دن کے لیے معطل کردیا ہے-امریکی وزیر خارجہ نے ایران مخالف موقف کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ، ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کا از سرنو جائزہ لے رہا ہے اور اس کی ذمہ داری قومی سلامتی کمیشن کے سپرد کردی گئی ہے۔قبل ازیں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی حکام کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایک عالمی دستاویز ہے جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی توثیق کی ہے لہذا معاہدے کے تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری اور اس کے مندرجات کی پابندی کریں-ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ملکوں، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین ، جرمنی اور یورپی یونین نے جولائی دوہزار پندرہ میں جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس پر عملدرآمد کے بعد ایران کے خلاف تمام ایٹمی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا گیا تھا۔عالمی اداروں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے باوجود کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے حوالےسے اپنے تمام وعدے پورے کردیئے ہیں، امریکی کانگریس نے گزشتہ سال ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں مزید دس سال کی توسیع کی منظوری دے دی تھی۔ایرانی عہدیداروں نے بارہا یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ پابندیوں میں توسیع جامع ایٹمی معاہد ے کی خلاف ورزی ہے اور تہران اس پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔