Apr ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۶ Asia/Tehran
  • ایران میں صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم

ایران کے صدارتی امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ملک میں جاری مسائل و مشکلات کے حل کے لئے اپنے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا-

ایران کے صدر اور بارہویں صدارتی انتخابات کے نامزد امیدوار ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتے کی رات ایران کے ٹی وی چینل ون کے پروگرام میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ افراط و تفریط کے نتیجے میں کسی بھی ملک نے ترقی نہیں کی ہے، کہا ہے کہ جوہری مذاکرات، دنیا کے ساتھ مفاہمت، پابندیوں کو روکنا، افراط زر کو کنٹرول کرنا، اقتصادی مراکز میں پیداواری عمل کو آگے بڑھانا، عوام کی خریداری کی توانائی میں اضافہ اور عالمی اطلاعات و ٹیکنالوجی تک عوام کی دسترسی کے لئے حالات کو سازگار بنانا، ایسے معاملات ہیں جو اب تک ان کی حکومت کی ترجیحات میں شامل رہے ہیں۔انھوں نے امن و استحکام کو سرمایہ کاری کے لئے ضروری قرار دیا اور کہا کہ ایرانی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت ہے اور سرمایہ کاری میں اضافہ اور عالمی رہنماؤں کے ایران کے دورے، اس بات کے آئینہ دار ہیں کہ دنیا کے ممالک، ایران کا احترام کرتے ہیں۔ایک اور انتخابی امیدوار ابراہیم رئیسی سادات نے بھی ہفتے کے روز تہران میں ایک انتخابی جلسے میں شرکت کرتے ہوئے جوانوں کے بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ملک کے انتظامی امور کے طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی شعبوں میں ایرانی عوام اپنا اہم کردار ادا کر کے مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ رئیسی نے مزاحمتی اقتصاد کی پالیسیوں پر عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی اقتصاد کی بدولت دشمن کے دباؤ کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ عمل، بیرون ملک سے وابستگی ختم اور ملکی پیداوار پر انحصار کئے جانے کا باعث بنے گا۔صدارتی امیدوار اسحاق جہانگیری نے بھی قومی ٹیلی ویژن کے چینل دو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے پسماندہ طبقوں کے مسائل کو حل کرنا اسلامی حکومت کی امنگوں میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے اسلامی حکومت میں صدر کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومت کے لیے جدت پسندی، اقتصادی توانائیوں کی تقویت اور صاف ستھری شبیہ رکھنے والے عہدیداروں کی موجودگی انتہائی اہم ہے۔اسحاق جہانگیری نے جامع ایٹمی معاہدے کو ایران کی طاقتور اسٹریٹیجی کا نچوڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ان قوتوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کا عزم غالب آگیا جو پرامن ایٹمی پروگرام کے بہانے ایران کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی میر سلیم نے بھی ہفتے کی شب قومی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ، اگر وہ عوام کی رائے اور اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو، مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے کارآمد لوگوں کے ساتھ مل کر شہری آلودگی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی ہاشمی طبا نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے بیرون ملک مقیم ایرانیوں سے بات کی اور یہ بات زور دے کر کہی کہ بیرون ملک مقیم ایرانی شہری ملکی برآمدات، مالیاتی رابطوں، فنی اور تکنیکی معاملات میں پل کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ہاشمی طبا نے ماحولیاتی مسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں کو اپنی حکومت کی اولین ترجیحات میں قرار دیا ، انکا کہنا تھا کہ ماحولیات کے تحفظ کے ذریعے، ملک کی آئندہ کی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ سیاحت کی صنعت کا فروغ، بے روزگاری کا مقابلے کا بہترین راستہ ہے۔ایران میں بارہویں صدارتی انتخابات کے لیے انیس مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

ٹیگس