May ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۹:۵۰ Asia/Tehran
  • صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی پریس کانفرنس

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے دہشت گردی کے بارے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے دعووں کو غلط اور جھوٹا قرار دیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے دوسرے دور کے لئے منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی بین الاقوامی پریس کانفرنس میں اپنی آئندہ چار سالہ حکومت کی ترجیحات بیان کیں۔

انہوں نے  اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ ایران کے عوام نے حالیہ صدارتی انتخابات میں دنیا والوں کو یہ  پیغام دیا ہے کہ ہم مشترکہ تعاون و مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں اور علاقے اور دنیا کی ترقی وپیشرفت باہمی تعاون اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے انتخابات کا پیغام قومی اتحاد اور بین الاقوامی مفاہمت ہے۔

  صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں ایران کے موقف کو صراحت کے ساتھ بیان کیا۔

انھوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دہشت گردی سے متعلق امریکا اور اس کے اتحادیوں کے دعووں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔

صدر مملکت نے ایک غیر ملکی نامہ نگار کی جانب سے ریاض اجلاس میں امریکی صدر کی طرف سے ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کئے جانے اور خود ریاض اجلاس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں ریاض اجلاس ایک نمائشی اجلاس تھا اور اس میں کوئی سیاسی اور عملی بصیرت کا مظاہرہ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس سے پہلے بھی اس طرح کا نمائشی اجلاس کر چکا ہے- صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس طرح کا اجلاس انعقاد کرنے اور ایک سپر پاور کو ایک قوم کا پیسہ دینے سے دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، کہا کہ اس علاقے میں جو دہشت گردی کے مقابلے میں دٹ کر کھڑا ہوا ہے وہ عراق، شام اور لبنان کے عوام ہیں اور ایران کے عوام نے بھی اپنے سفارتکاروں اور فوجی مبصرین  کے ذریعے عراق اور  شام کے عوام کی مدد کی اور کرتے رہیں گے-

انہوں نے سوال کیا کہ کوئی ہے جو یہ دعوی کر سکے کہ ایران کے بغیر علاقے میں امن قائم ہو جائے گا ؟۔

انہوں نے کہا کہ شام اور عراق کے عوام نے دہشت گردوں کو شکست دی اور ایران، حزب اللہ اور روس ان کے شانہ بشانہ تھے لیکن باقی حکومتوں نے کیا کیا؟۔

انہوں نے سوال کیا کہ کون لوگ دہشت گردوں کو پیسے دے رہے ہیں؟  صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا دعوی نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں امریکی حکام کے دعووں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔

صدر ایران نے کہا کہ امریکی عوام دہشت گردی کے مخالف ہو سکتے ہیں لیکن امریکی حکام دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حامی رہے ہیں اور امریکا نے بھی کبھی بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں کی ہے-

انہوں نے حزب اللہ کے بارے میں ریاض اجلاس میں امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ، لبنانی عوام کا قابل اعتماد گروہ اور  ایک سیاسی جماعت ہے کہ پارلیمنٹ اور حکومت میں جس کے نمائندے ہیں-

صدر مملکت نے ایسو شی ایٹیڈ پریس کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکیوں نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران ہمیشہ ایران کے خلاف سازشیں کی ہیں اور معاندانہ اقدامات انجام دیئے ہیں۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکا نے اس خطے کے بارے میں ہمیشہ غلط اقدامات کئے ہیں۔ افغانستان پر چڑھائی سے لیکر یمن اور شام کے بحران تک ہر معاملے میں امریکا نے غلط راستہ اختیار کیا ہے۔

انھوں نے ایسو شی ایٹیڈ پریس کے نمائندے کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر ایک کام امریکا نے اس دوران کوئی صحیح کام انجام دیا ہو تو بتایا جائے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایک اور صحافی کے سوال کے جواب میں خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے جنگ وخونریزی اور دہشت گردی کی حمایت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے حامیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے اہداف پورے کرنے کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا کو مل کر اور متحد ہو کر جنگ کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی مخالف جنگ میں سب سے آگے ہے۔