Jul ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۰ Asia/Tehran

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکی اقدامات اور رویے کو دشمنانہ اور ہٹ دھرمی کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز تہران میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کی پالیسیوں میں تضاد پایا جاتا ہے اور اس ملک پر ہرگز کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت نے مضبوط ایٹمی معاہدے کا مشاہدہ کیا ہے جسے وہ کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ل‏ئے مسائل و مشکلات پیدا اور کشیدہ سیاسی و نفسیاتی ماحول تیار کیا جا سکے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ، ایران کے اقتدار سے تشویش میں مبتلا ہے، کہا کہ امریکہ کو یہ جان لینا چاہئے کہ اس کے نادرست و غیرسنجیدہ اقدامات کے نتیجے میں اسے ندامت و پشیمانی کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوگا اس لئے کہ مقتدر ایران، علاقے میں اپنی راہ آگے بڑھانے کی مکمل توانائی رکھتا ہے۔

بہرام قاسمی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ اپنی پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، کہا کہ امریکیوں نے جیسا کہ خود انھوں نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر کاربند ہیں اور ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی کا مسئلہ تنقید و ایٹمی معاہدے سے باہر نکلنے سے مختلف ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح  ایران اور کویت کے تعلقات اور کویت سے ایرانی سفارت کاروں کے نکلنے کی مہلت کے بارے میں کہا کہ ایرانی سفارت کاروں کو نکالا نہیں گیا، یہاں تک کہ انھیں نامطلوب بھی قرار نہیں دیا گیا بلکہ حکومت کویت کی درخواست پر اس ملک میں ایران کے سفارت کاروں کی تعداد کم کی جا رہی ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ  خلیج فارس کے علاقے میں کویت کے ساتھ ایران کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں تاہم موجودہ صورت حال میں کویت میں ایران کے سفارت کاروں کی تعداد میں کمی کئے جانے سے متعلق اس ملک کی درخواست کا اقدام، قابل ملامت ہے۔

انھوں نے ایرانی حجاج کی نگرانی سے متعلق سعودی عرب میں قونصل وفد کے تناظرمیں ایرانی سفارت کاروں کی سعودی عرب میں تعیناتی کے بارے میں بھی کہا کہ ایرانی سفارت کاروں کو ابھی تک سعودی عرب کی جانب سے ویزا جاری نہیں کیا گیا ہے۔

بہرام قاسمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایرانی حجاج کی سعودی عرب کے لئے روانگی سے قبل وہاں ایران کے سفارت کاروں کے تعینات ہونے کی ضرورت ہے، کہا کہ اس سلسلے میں جن وجوہات کی بنا پر ابہام بڑھتا جا رہا ہے وہ ایسی شرطوں اور میکنیزم کے بارے میں ہیں کہ جس کے مطابق سعودی عرب میں ایران کے سفارت کاروں کو سرگرم عمل ہونا ہے۔