Aug ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۳:۵۳ Asia/Tehran
  • ایران فوری طو پر یورینیم کی بیس فیصد افزودگی شروع کر سکتا ہے: ڈاکٹر علی اکبر صالحی

ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں امریکہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ، زیادہ سے زیادہ پانچ دن کے اندر بیس فیصد یورے نیم کی افزودگی پھر سے شروع کرنے کی صلاحیت رکھتاہے

ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے منگل کو ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے ذریعے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران کے جوابی اقدام کے بارے میں کہا کہ تہران نے ایٹمی معاہدے میں فردو ایٹمی سائٹ کے لئےکچھ ایسی شرائط رکھی ہیں  کہ تہران جب چاہے پانچ روز کے اندراندر یورے نیم کی بیس فیصد افزودگی دوبارہ شروع کرسکتا ہے-  انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پانچ دنوں کے اندر یورے نیم کی بیس فیصد افزودگی پھر سے شروع کرنے کی ایران کی صلاحیت تکنیکی لحاظ سے مختلف پیغام کی حامل ہے اور فریق مقابل، اس پیغام کو بخوبی سمجھ رہا ہے- ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے کے لئے تہران کے دیگر اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ایٹمی صنعت پوری قوت کے ساتھ  آگے کی جانب گامزن ہے اور اس میں پیشرفت ہو رہی ہے اور ایران میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کی نگرانی کرنے والی کمیٹی جب بھی فیصلہ کرے گی ، اسلامی جمہوریہ ایران کچھ ایسے اقدام کرے گا کہ سب حیران رہ جائیں گے- ڈاکٹرعلی اکبر صالحی نے اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ ایران ، بدستور ایٹمی معاہدے کا پابند ہے کہا کہ ایٹمی معاہدے  کا تحفظ ایران کی ترجیحات میں ہے تاہم ہر قیمت پر نہیں، کیونکہ تہران نے یہ معاہدہ اپنے قومی ، علاقائی اور عالمی مفاد اور مصلحتوں نیز این پی ٹی کے تناظر میں کیا ہے- ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے پر جنوری دوہزار سولہ میں عمل درآمد شروع ہوا ہے لیکن امریکی حکومت اس معاہدے  کی ایک رکن ہوتے ہوئے اس پر عمل درآمد کی راہ میں مسلسل روڑے اٹکا رہی ہے-

 

ٹیگس