Sep ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۸:۵۴ Asia/Tehran
  • ایران کا میزائل پروگرام جاری رہے گا، کمال خرازی

ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین نے کہا ہے کہ مغرب اور خاص طور سے امریکہ کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کی مخالفت کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔

ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین کمال خرازی نے تہران میں فرانس کی ڈپلومیسی اکیڈمی کے چیئرمین میشل ڈوکلو سےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، سیکورٹی اور دفاعی مسئلے میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹےگا۔انھوں نے کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام بدستور جاری رہےگا اس لئے کہ علاقے کو خطرناک صورت حال کا سامنا ہے اور ایران کے لئے دفاعی توانائی کا حامل ہونا ضروری ہے۔کمال خرازی نے کہا کہ ایران کے میزائل صرف دفای نوعیت کے ہیں اور دفاع کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ علاقے کے حالات اور ایران کی قدرت و توانائی، اس بات کی متقاضی ہے کہ تمام ممالک موجودہ حقائق کے بارے میں مثبت نقطہ نظر رکھیں تاکہ علاقے سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے اقتصادی ترقی کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ایران-فرانس پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ کاظم جلالی نے بھی تہران میں اپنے فرانسیسی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے کا مقابل فریق، صرف امریکہ نہیں ہے اور ایٹمی معاہدے سے الگ ہونے والے ملک کو ایران کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑےگا۔انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کا بیان غیر منطقی ہے۔کاظم جلالی نے بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے مالی وسائل اور مالی توانائی اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ان گروہوں کو بعض ممالک کی حمایت حاصل ہے۔اس ملاقات میں ایران و فرانس پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ نے بھی ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے بارے میں فرانسیسی صدر کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدہ، ایک اچھا معاہدہ ہے اور اس بات کے پیش نظر کہ ایران نے اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل کیا ہے تہران کی توقع رہی ہے کہ گروپ پانچ جمع ایک کی جانب سے بھی اس معاہدے پر عمل کیا جائےگا۔دوسری جانب ایران کی پارلیمنٹ کے قومی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں پیش پیش رہنے والے ملک ایران کے خلاف امریکی صدر کا بیان بالکل نادرست اور شرمناک ہے اس لئے کہ ایران نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں کافی تعداد میں شہید پیش کئے ہیں۔انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر کے بیان کو منفی قرار دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ کا بیان منطق و اصول سے عاری رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں میں اس قسم کی زبان استعمال نہیں کی جانی چاہئے اس لئے کہ عالمی ادارے تمام ملکوں کے سیاسی نقطہ نظر کا مرکز ہوتے ہیں۔