Oct ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۳:۵۷ Asia/Tehran
  • ایران ایڈیشنل پروٹوکول پر رضاکارانہ عملدرآمد روک سکتا ہے، صالحی

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو کالعدم قرار دیئے جانے کی صورت میں ایران ایڈیشنل پروٹوکول پر عمل کرنا بند کر دے گا اس لئے کہ اس وقت بھی وہ اس پروٹوکول پر صرف رضاکارانہ طور پر عمل کر رہا ہے۔

ایران نے دو ہزار تین میں این پی ٹی معاہدے کے ایک رکن ملک کی حیثیت سے ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کی غرض سے ایڈیشنل پروٹوکول پر دستخط کئے تھے، لیکن اس بنا پر کہ ایران کی پارلیمنٹ نے تاحال ایڈیشنل پروٹوکول کی منظوری نہیں دی ہے، ایران اس کی شقوں پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے، ریڈیو ٹیلیویژن نیوز ایجنسی سے گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ کے ایران دشمنی پر مبنی مواقف پر تنقید اور ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کے بارے میں ان کے مطالبے کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے، کہا کہ ایٹمی معاہدے میں جن مراکز کے معائنے کے بارے میں بات کہی گئی ہے ایران اس پر عمل کرتا رہا ہے تاہم اس سے ہٹ کر وہ کوئی اور مطالبہ ہرگز نہیں مانے گا۔
انھوں نے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ ہرگز مذاکرات نہیں ہو سکتے، کہا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر مبنی ایران کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کا دعوی صرف غاصب صیہونی حکومت کے اصرار و دباؤ کا نتیجہ ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے، خاص طور سے ایٹمی معاہدے کی منسوخی کے بارے میں امریکی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کی مکمل آمادگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، تاکید کے ساتھ کہا کہ ایرانی حکام نے اگر ایسا مشاہدہ کیا کہ ایٹمی معاہدے کا اب ایران کے لئے کوئی فائدہ نہیں ہے اور فردو میں دوبارہ یورینیم کی بیس فی صد افزودگی کا فیصلہ کرنا ہوا تو ایران چار دن میں یورینیم کی بیس فیصد افزودگی کا عمل شروع کرسکتا ہے۔
انھوں نے تہران کے جنوب مشرق میں واقع پارچین کے مرکز کا ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کی جانب سے معائنہ کئے جانے کے بعد ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا کیس ختم ہو جانے کے بارے میں کہا کہ" اب تک پارچین مرکز کا تین بار معائنہ کیا جا چکا ہے اور ان تمام معائنوں کے بعد معائنہ کاروں نے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایران کے خلاف کئے جانے والے تمام دعوے جھوٹے اور من گھڑت رہے ہیں۔"

ٹیگس