Oct ۲۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۴۵ Asia/Tehran
  • فوجی مراکز کے معائنے کا غیر قانونی مطالبہ مسترد

اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا موضوع ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے سنیچر کو آئی آر آئی بی کے  نمائندے سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا موضوع ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکا ہے جس پر آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس نے بھی مہر تائید ثبت کر دی ہے۔

    انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کے غیر قانونی امریکی مطالبے کے لئے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے  ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے فضا ہموار کی ہے، کہا کہ رائٹرز نیوز ایجنسی نے جھوٹی خبر بنائی ہے اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل کا موقف یہ ہرگز نہیں ہے۔

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے اعلان کیا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے میں فوجی مراکز کے معائنے کی بات شامل نہیں ہے۔

 بہروز کمالوندی نے کہا کہ جس جگہ کسی قسم کی ایٹمی سرگرمی انجام نہ دی جا رہی ہو، وہاں کے معائنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران بین الاقوامی میڈیا نے بے بنیاد پروپیگنڈہ کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ تہران کے جنوب مشرق میں واقع، پارچین سائٹ میں کچھ سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں، جس کے بعد تہران نے ہمیشہ کے لئے اس پروپیگنڈے کے جھوٹ کو ثابت کر دیا  اور پارچین کا کیس ختم ہو گیا اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس نے بھی اس پر مہر تا‏ئید ثبت کر دی۔  

 ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کے دورہ تہران کے اہداف کے بارے میں کہا کہ ایرانی حکام کچھ کچھ عرصے کے بعد، جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات اور مختلف موضوعات جیسے، جامع ایٹمی معاہدے، سیف گارڈ کے نظام  اور پروٹوکول سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں۔

 یاد رہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے  ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو، سنیچر کی شام تہران پہنچے ہیں۔ وہ اتوار کو ایران کے محکمہ  جوہری توانائی کے سربراہ اور دیگر اعلی رتبہ عہدیداروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ 

ٹیگس