Nov ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۹:۴۶ Asia/Tehran

اسلامی جمہوریہ ایران روس اور ترکی کے سربراہوں کا سہ فریقی اجلاس روس کے شہر سوچی میں منعقد ہوا جس میں تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور مسلح افواج کے سربراہوں نے بھی شرکت کی

سوچی میں سہ فریقی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ شامی حکومت کی اجازت بغیر شام میں کسی بھی ملک کی فوجی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علاقے کے ملکوں کو مدد دینے کے لئے تیار ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک اپنے مختصر مدت کے مفادات کے حصول کے لئے دہشت گردی کو بطور ہتھکنڈا استعمال کرنے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس اجلاس میں کہا کہ یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ ایران روس اور ترکی کی مشترکہ کوششوں سے قزاقستان میں شام کے بحران کے حل کے لئے شروع ہوئے مذاکرات کو ابھی ایک سال بھی نہیں گذرا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں اور اب شام کے بحران کے حل کی امیدیں کافی روشن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کا بحران اغیار کی براہ راست مداخلت اور داعش و جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کو مسلح کرکے شروع کیا گیا اور دہشت گردوں کے لئے بیرونی حمایت نے ہی اس بحران کوطولانی بنایا۔
صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے کہا کہ اب  داعش کا شیرازہ بکھر گیا ہے اور دیگر دہشت گرد گروہ بھی تباہ ہوچکے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ یہ کامیابیان شامی عوام کی استقامت اور ان جوانوں اور مجاہدین کی پامردی کی مرہون منت ہیں جنھوں نے دہشت گردوں کے قلعے کو منہدم کردیا اور ضرورت اس بات کی ہے کہ جب تک دہشت گردی کی جڑیں پوری طرح سے خشک نہیں کر دی جاتیں اس وقت تک یہ جنگ جاری رہے۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر ولادی میرپوتن نے بھی کہا کہ ایران اور ترکی کی مشارکت اور کردار  کے بغیر شام میں جنگ نہیں رک سکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ خود شام کے عوام کو کرنا ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ شام میں سیاسی عمل اسی صورت میں شروع اور کامیاب ہوسکتاہے جب شام کے سبھی گروہوں اور حکومت کی جانب سے ہرطرح کا مصالحت آمیز تعاون سامنے آئےگا۔ روسی صدر پوتن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ سوچی اجلاس انتہائی مفید ہوگا اور اس میں ہونے والے فیصلے شام کی ارضی سالمیت کی تقویت میں مدد گار ثابت ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سوچی اجلاس شام میں مثبت تبدیلیوں کو تقویت پہنچانے کےلئے منعقد ہوا ہے۔
صدر پوتن نے کہا کہ شام میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی آخری مرحلے میں ہے اور ہم نے شام کو ٹکڑے ہونے سے بچالیا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی کہا کہ یہ تاریخی اجلاس شام کے مسئلے پر بات چیت کے لئے ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ایران اور ترکی نے شام کے بحران کے پائیدار حل کی کوشش کی ہے اور کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سوچی میں کئے جانے والے فیصلے شام کے لئے اہم اور تقدیر ساز ہوں گے۔ ترک صدر اردوغان نے کہا کہ آستانہ مذاکرات پورے مشرق وسطی کے لئے سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔
سوچی اجلاس کے بعد تینوں ملکوں کے سربراہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

ٹیگس