Nov ۲۲, ۲۰۱۷ ۲۱:۰۶ Asia/Tehran
  • داعش کی نابودی میں ایران کا اہم کردار

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے شام اور عراق میں داعش کی شکست کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور شام کے لیے ایران کی حمایت کے نتیجے میں داعش اور اس دہشت گرد گروہ کے حامی خطے میں اپنے اہداف کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

قومی ٹیلی ویژن کے چینل تین کے پروگرام نیوز ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے علی شمخانی نے کہا کہ اگر داعش گروہ خطے میں اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوجاتا تو مسلمانوں اور تمام اقلیتوں کے لیے ایک المیہ ہوتا لیکن شامی اور عراقی حکام کی درخواست پر ایران داعش کے خلاف جنگ کے میدان میں اترا اور اس نے بڑے المیے کا راستہ روک دیا۔ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ اگر خطے کے بعض عرب اور مغربی ممالک داعش کی کھلی اور براہ راست حمایت نہ کرتے تو عراق اور شام کو بہت جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ آزاد کرایا جاسکتا تھا۔ڈاکٹر علی شمخانی نے مزید کہا کہ داعش کے خلاف جنگ میں لاکھوں شامی شہری مارے گئے اور تقریبا ساٹھ لاکھ افراد بے گھر ہوئے نیز پانچ سو سے چھےسو ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ خطے کے بعض ملکوں کی انتہا پسندی، جاہ طلبی اور مغرب کی گائیڈڈ دہشت گردی کا نتیجہ ہے جس کا حتمی مقصد اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ اگر چہ شام کے حوالے سے عالمی اقدامات کے مقابلے میں روس کے سیاسی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ داعش کا بحران مارچ دوہزار گیارہ میں شروع ہوا جبکہ روس اس معرکے میں سن دوہزار پندرہ میں شامل ہوا ہے۔ اس عرصے میں ایران، شام اور حزب اللہ ہی تھے جو خطے کا دفاع کر رہے تھے اور دہشت گروہ صدر بشار اسد کو ہٹانے میں ناکام رہے۔ایڈمرل شمخانی نے  کہا کہ داعش کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہے کیوں کہ یہ اب یہ سیکورٹی خطرات کی سمت بڑھےگا یعنی داعش اپنے حامی ممالک میں دہشت گردانہ اقدامات انجام دے گا۔ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ ہمارے ارد گرد کے بعض ممالک نے داعش سازی کے کارخانے لگا رکھے ہیں اور ساتھ ہی وہابیت جیسی آئیڈیا لوجی بھی ان کے یہاں موجود ہے اور جب تک داعش سازی کے کارخانے اور سوچ باقی ہے اس وقت تک سیکورٹی خطرات بھی باقی رہیں گے۔علی شمخانی نے کہا کہ، امریکہ نے جب دیکھا کہ اس کا شروع کردہ داعشی منصوبہ ناکام ہونے والا ہے تو اس نے ایران کے خلاف پابندیوں کو جاری رکھنے اور عراق کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کیا اور اس کے یہ دونوں منصوبے بھی ناکام ہوگئے جس کے بعد اس نے لبنان کی سیکورٹی کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا اور سعد حریری سے جبری استعفی دلوایا لیکن اس کا یہ منصوبہ بھی شکست سے دوچار ہوگیا۔

ٹیگس