Dec ۰۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۵ Asia/Tehran
  • پڑوسی ملکوں کی مصنوعات کی کم قیمت میں منتقلی کے تعلق سے ایران کی چابہار بندرگاہ کی اہمیت پر تاکید

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور سترہ غیر ملکی اعلی حکام اور نمائندوں کی موجودگی میں اتوار کی صبح چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا افتتاح ہوا۔

صدر مملکت  ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کی صبح چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی افتتاحی تقریب میں شمال، جنوب کوریڈور کو علاقے اور دنیا کیلئے اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار بندرگاہ اپنی اہم بین الاقوامی تجارتی اورجغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے شمال، جنوب کوریڈور کو بحر اوقیانوس کے نزدیک ترین مساحت میں تبدیل کر سکتی ہے۔ 

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ اقتصادی حوالے سے اہمیت کی حامل ہے اس لئے کہ کم وقت میں مناسب قیمت پر ہمسایہ ممالک کو مصنوعات اور اشیاء کی ترسیل ہو گی۔

ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے مشرق میں واقع ہمسایہ ممالک جیسے افغانستان اور وسطی ایشیا کے شمال میں بسنے والے ممالک شمال، جنوب اور ایران کے جنوبی کوریڈور کی وجہ سے بحر اوقیانوس سے متصل ہو سکیں گے اور یہ امر ایران اور شمال مشرقی ممالک حتی یورپ کے ساتھ ایران کے روابط  کے فروغ کا باعث بنے گا۔ 

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ چابہار سے ریلوے لائن کے  منسلک ہونے سے یہ علاقہ اہمیت کا حامل ہو جائے گا اور اس کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔

چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کے افتتاح سے یہاں سے مصنوعات اور سامان کی درآمد و برآمد سالانہ ڈھائی ملین ٹن سے ساڑھے آٹھ ملین ٹن تک بڑھ جائیگی۔ چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر ایک ارب ڈالر خرچ ہوا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چابہار کے سہ فریقی ٹرانزیٹ سمجھوتے پر مئی دو ہزار سولہ میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کی موجودگی میں تہران میں تینوں ملکوں کے وزرائے ٹرانسپورٹ نے دستخط کئے تھے۔ 

ایران کی چابہار بندرگاہ اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن اور آزاد سمندر میں وسطی ایشیا کے خشکی میں گھرے ملکوں منجملہ افغانستان، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان، قرقیزستان اور قزاقستان کی سمندر تک دسترسی کا نزدیک ترین راستہ فراہم کرتی ہے۔

ٹیگس