Dec ۱۰, ۲۰۱۷ ۱۸:۲۲ Asia/Tehran
  • عرب اور اسلامی ممالک امریکہ سے رابطے توڑ لیں، ایرانی اسپیکر

ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان، بعض عرب ملکوں کی ہم آہنگی سے انجام پایا ہے جس کا مقصد عرب - اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانا اور مسئلہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنا ہے۔

پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر علی لاریجانی نے واضح کیا کہ امریکہ نے خطے کے بعض ملکوں کے فراخدلانہ اور خوشامدانہ رویئے کے جواب میں عرب اور اسلامی دنیا کی تمام امنگوں کو اسرائیل کے قدموں پر قربان کردیا ہے۔

ان کا اشارہ ٹرمپ کے حالیہ دورہ مشرق وسطی اور بعض عرب ملکوں کی جانب سے اربوں ڈالر کے دفاعی اور تجارتی معاہدوں اور اربوں ڈالر ڈونیشن کی طرف تھا۔ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے اگر اسلامی اور عرب حکومتوں نے اپنا راستہ امریکہ سے الگ نہ کیا تو ان کی کوئی وقعت باقی نہیں بچے گی اورانہیں خطے کی اقوام کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایران کے اسپیکر نے کہا کہ اگرچہ بعض عرب ممالک نے اسلامی معاشرے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ بیت المقدس کے معاملے پر تمام اسلامی ممالک بالعموم اور عرب ممالک بالخصوص متحد ہوکرامریکہ کے خلاف عملی اقدامات انجام دیں گے۔

ڈاکٹر علی لاریجانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں امریکہ کی گستاخی کے جواب میں اس کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کردیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام نے اپنا راستہ منتخب کرلیا ہے لہذا اسرائیل کی جعلی اور غیرقانونی حکومت ، امریکہ اور خطے کے بعض عرب ملکوں کے گٹھ جوڑ سے، فلسطینیوں کو دیگر ملکوں میں بسانے کی سازش پر علمدرآمد نہیں کرسکتی۔ایران کے اسپیکر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور خدا وند تعالی صیہونیوں کی چالوں کو خود انہیں پر پلٹا کر انہیں ذلیل و رسوا کردے گا۔

ٹیگس