Jan ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۳:۵۰ Asia/Tehran
  • نسلی اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینا خطے اور پوری دنیا کے لئے خطرناک

ایران کے وزیر خارجہ نے علاقے کے ملکوں کی ارضی سالمیت اور قومی اتحاد کے تحفظ کو ایک ناقابل انکار ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور شام میں علیحدگی پسندی کے رحجان کو بڑھاوا دے کر مسلکی اور نسلی اختلافات کو ہوا دینے کا منصوبہ علاقے اور پوری دنیا کے لئے خطرناک ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں دوسری سیکورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں امریکا کی مداخلت اور پالیسیاں ایسے بنیادی چیلنجز ہیں کہ جن کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے-

انہوں نے کہا کہ امریکا، شام میں غیر قانونی فوجی موجودگی کے ذریعے اپنی تخریبی اور کشیدگی کو ہوا دینے والی پالیسیوں پر ہی اڑا ہوا ہے-

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین پر غاصبانہ قبضہ بدستور ایک انتہائی ایسا سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے جو علاقے اور دنیا کو درپیش ہے-

انہوں نے کہا کہ امریکا کے ذریعے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں سے امریکا کی کھلم کھلا دشمنی کا اعلان اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لئے میدان فراہم کرنا ہے-

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یمنی عوام پر سعودی عرب کے مسلسل وحشیانہ حملوں کو علاقے میں کشیدگی اور بدامنی کا ایک اور سبب بتایا اور کہا کہ یمن پر گذشتہ تینتیس مہینے سے لاحاصل حملے کرنے والے جارح ملکوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یمن کا مسئلہ فوجی طاقت کے ذریعے حل نہیں ہو سکتا-

انہوں نے علاقے میں ہتھیاروں کی دوڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے ہمسایہ ملک کو کمزور اور وہاں بدامنی پیدا کر کے اپنی سیکورٹی کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتا-

ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ داعش کے عناصر اور اس سے وابستہ اور اس جیسے دیگر گروہ ابھی بھی سرگرم ہیں، کہا کہ نئے علاقوں میں انتہا پسندی کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ انتہا پسندی کے نظریاتی مراکز کو پوری طرح تباہ کیا جائے اور انتہا پسندوں کے لئے ہر طرح کی مالی امداد بند کر دی جائے-

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کو دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سر فہرست رکھا جائے اسی صورت میں دہشت گردی کا حقیقی معنوں میں مقابلہ کیا جا سکے گا-

قابل ذکر ہے کہ دوسری تہران سیکورٹی کانفرنس پیر کو تہران میں شروع ہوئی ہے جس میں دنیا کے انچاس ملکوں کے سیکورٹی اور سیاسی عہدیدار اور ان شعبوں کے محققین  شریک ہیں-

اس کانفرنس میں مغربی اشیا کی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں ایران کے کردار اور اسی طرح علاقے اور علاقے سے باہر کے اسٹیک ہولڈروں کے رول اور علاقے کی سیکورٹی میں اقتصادی ترقی نیز استقامتی محاذ کے تعاون جیسے موضوعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے-

ٹیگس