Feb ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۴ Asia/Tehran
  • امریکیوں کی خباثت اور یورپ کے دوغلے پن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے اور ایٹمی مذاکرات میں بیرونی طاقتوں پر بھروسے اور اعتماد کے لاحاصل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ایرانی حکام ایٹمی معاملے سے اچھی طرح نمٹ رہے ہیں۔

 شمال مغربی ایران کے شہر تبریز سے تہران آنے والے ہزاروں مومن، انقلابی اور دیندار لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں بیرونی طاقتوں پر اعتماد کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے اور ایٹمی مذاکرات کے دوران بھی ان پر اعتماد سے ایران کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
 رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ایرانی حکام ایٹمی معاملے سے اچھی طرح نمٹ رہے ہیں اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جو امریکیوں کی خباثت اور یورپ والوں کے دوغلے پن کا پوری قوت سے اور ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بیرونی طاقتوں سے فائدہ ضرور اٹھائیں مگر ان پر اعتماد اور بھروسہ نہ کریں کیونکہ وہ مختلف طریقوں سے ملک کے مستقبل پر مسلط ہو جاتے ہیں لہذا تمام عہدیداروں کو اس معاملے پر بھرپور توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔
 رہبر انقلاب اسلامی نے جنگوں کے ذریعے انسانیت کو دھمکانے اور ایران کی میزائل طاقت کا شور مچانے والے دشمنوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے میزائل پروگرام کا تم سے کیا تعلق؟ تم چاہتے ہو کہ ایرانی عوام میزائل اور ملکی دفاع کے دیگر وسائل سے محروم رہیں تاکہ تم ان پر اپنی دھونس جما سکو۔ البتہ ہم ایٹم بم اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو حرام سمجھتے ہیں لیکن اس کے علاوہ جو بھی ضروری ہوا، اسے پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔
 آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقتصادی معاملات کو اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اندرونی وسائل اور ملکی افرادی قوت کا استعمال اقتصادی مشکلات کے حل کا بنیادی راستہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ استقامتی معیشت کا مطلب خود کو سرحدوں میں محصور کرنا نہیں بلکہ استقامتی معیشت اندر سے جلا پاتی اور بیرونی دنیا پر نگاہ رکھتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے رواں سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں عوام کی بھرپور اور پرجوش شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کو انتالیس سال گزرنے کے باوجود  اس کے دفاع میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت کسی معجزے سے کم نہیں ہے اور دنیا کے کسی انقلاب میں اس کا مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انقلاب اسلامی کی عظمت اور سربلندی کے ناقابل اداراک پہلوؤں اور دشمنوں کی جانب سے اس انقلاب کے نتائج اور خدمات سے انکار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ طاغوتی نظام حکومت کو عوامی جمہوریت میں تبدیل کرنا اس انقلاب کا اہم ترین کارنامہ ہے۔
آیت اللہ العظمی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رہبر، صدر اور ملک کے دیگر عہدیداروں کے براہ راست یا بالواسطہ عوامی ووٹوں سے انتخاب کیے جانے کو عوامی جمہوریت کا محض ایک شعبہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ عوام کو زندگی کے تمام معاملات میں رائے دھی اور فیصلہ کا حقدار بنانا ہے اور یہ ایران میں صدیوں تک چلنے والے، استبدادی، طاغوتی اور مطلق العنان نظاموں کے عین مخالف ہے جس میں عوام کو کچھ بھی نہیں سمجھا جاتا تھا۔
 رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی عزت و سربلندی کو اسلامی انقلاب کی تاثیر اور کارکردگی کا مرہون منت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج خطے کا ایک ملک روزانہ دس ملین بیرل تیل بیچنے اور پیسے سے بھری تجوریوں کے باوجود، پسماندگی کا شکار ہے اور ان عوام کو دنیا میں کوئی نہیں جانتا لیکن اسلامی جمہوریت کے سائے میں ایران اور ایرانی عوام کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہے اور انہیں انقلابی سمجھا جاتا ہے۔

ٹیگس