Mar ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۴:۳۲ Asia/Tehran
  • بہرام قاسمی کی زبانی ایران کی سفارت کاری کی تشریح

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پچھلے ایک سال کے دوران ملک کی خارجہ پالیسی اور وزارت خارجہ کی کار کردگی کو اطمینان بخش قرار دیا۔

اتوار کی شب اکیس مارچ کو ختم ہونے والے ایرانی سال کی آخری پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ لاتعداد علاقائی اور عالمی چیلنجوں کے باوجود عوام کی حمایت اور حکام کی ہوشیاری کے نتیجے میں ایران نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کیا ہے اور کامیابی حاصل کی ہے۔
بہرام قاسمی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران کیونکہ ایران کی وزارت خارجہ کو ایٹمی مذاکرات سے کافی حد تک چھٹکارا مل گیا تھا لہذا اسے دیگر ملکوں کے ساتھ دو طرفہ معاملات اور تعاون کے حوالے سے کام کرنے کا زیادہ موقع ملا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عالمی اداروں میں ایران کے وزیر خارجہ اور دیگر عہدیداروں کی بھرپور مشارکت اور علاقائی مسائل کے حل کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک سمیت تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات کا فروغ اور علاقائی بحرانوں کو حل کرانا ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ البتہ گزشتہ سال کے دوران ایران کو دہشت گردی، شام اور یمن جیسے علاقائی بحرانوں، ایران کے خلاف سعودی عرب جیسی بادشاہتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں اور ٹرمپ کے ایران مخالف رویوں کا سامنا رہا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فطری بات ہے کہ ملک کے خلاف اس طرح کی محاذ آرائی کے مقابلے کے لیے ایران کی وزارت خارجہ کو سخت محنت اور انتھک جدوجہد کرنا پڑی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے دوران ملک کو درپیش اہم ترین چیلنجوں میں سے ایک دہشت گردی کی روک تھام کا معاملہ رہا ہے جبکہ عراق سے داعش کا خاتمہ اور شام میں اس دہشت گرد گروہ کی شکست ایران کی کامیاب خارجہ پالیسی کا ایک حصہ ہے۔
بہرام قاسمی نے عرب ملکوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ ہم نے گزشتہ سال کے دوران کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہمسایہ ملکوں اور اطراف کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو از سرنو مرتب کیا ہے اور بعض ملکوں کے حوالے سے ابتدائی اقدامات انجام دیئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وسطی ایشیا اور قفقاز کے ملکوں اور بعض دوسرے ممالک، کہ جن کے ساتھ ایران کے تعلقات کی سطح کم تھی، جیسے ازبکستان اور تاجکستان وغیرہ کے ساتھ ہمارے تعلقات مناسب سطح پر آگئے ہیں اور ان ممالک نے تہران کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے انجام پانے والی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ایران میں سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں لیکن امریکہ کی رخنہ اندازیوں کی وجہ سے بڑے بینکوں کے ساتھ لین دین میں بعض مشکلات کا سامنا ہے جنہیں دور کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ٹیگس