Apr ۲۳, ۲۰۱۸ ۲۰:۲۱ Asia/Tehran
  • دنیا میں روایتی دو قطبی نظام ختم اور نئی طاقتیں ابھریں ہیں

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور ساتھ ہی وہ اپنی توانائیوں پر بھروسہ کرکے اپنے ہمسایہ ملکوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے تہران میں بحرھند کے ساحلی ملکوں کی بحریہ کے کمانڈروں کے چھٹے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں روایتی دوقطبی نظام کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور اب مغرب و مشرق میں نئی طاقتیں ابھر کر سامنے آگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور بعض طاقتیں دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنی فوج روانہ کرکےاور زور و زبردستی کی زبان اور پالیسی اپنا کر بے نظمی اور بحران کو پھیلا رہی ہیں۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکا نے داعش کی حمایت کرکے مغربی  ایشیا کے ایک بڑے حصے کو بحران سے دوچار کردیا ہے کہا کہ گذشتہ چودہ اپریل کو شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کاحملہ غیر قانونی اقدام کا واضح مصداق ہے۔

جنرل باقری نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے تعلق سے امریکی اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امریکا بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی ترویج کر رہا ہے اور ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اس کے اس قسم کے اقدام کی ایک بڑی مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحرھند کے علاقے میں بعض بڑی طاقتوں کی فوجی مداخلت بدامنی کا باعث ہے اور بحرھند کے ایک ساحلی ملک یمن کے خلاف وسیع پیمانے پر بمباری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے کہا کہ صیہونی حکومت ہمسایہ ملکوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے پوری آزادی کے ساتھ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے گوداموں کو روز بروز وسیع کر رہی ہے اور کسی بھی طرح کے بین الاقوامی قانون اور اجازت کے بغیر وہ اپنے ہمسایہ ملکوں پر جارحیت کا ارتکاب کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کے باوجود اگر کوئی دوسرا ملک اپنے دفاع کے لئے قانونی طور پر دفاعی ہتھیار خریدتا اور بناتا ہے تو  امریکا دوہرے معیار کی پالیسی کے تحت اس ملک  کے اقدامات کو جرم قراردینے کی کوشش کرتا ہے۔

جنرل باقری نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیشرو ملک کے طور پر اپنے تجربات دیگر ملکوں کومنتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اسی طرح نامہ نگاروں سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحرھند میں مشترکہ فوجی مشقیں انجام دے کر علاقے اور علاقے کی سمندری حدود میں سیکورٹی کی صورتحال کو زیادہ سے زیادہ بہتر بناسکتے ہیں۔

بحرھند کے ملکوں کی بحریہ کے کمانڈروں کا چھٹا اجلاس ایرانی بحریہ کی میزبانی میں پیر کو تہران میں شروع ہوا جس میں پینتیس ملکوں کے فوجی وفود شریک ہیں۔ اجلاس کامقصد بحرھند  کے ساحلی ملکوں کی بحریہ کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔ 

ٹیگس