May ۰۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • بعض ملکوں کے اقدامات سے این پی ٹی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، ایران

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ بعض ملکوں کے دوہرے رویّے اور خاص طور پر این پی ٹی کے دائرے سے ہٹ کر صیہونی حکومت کی مدد کرنے کے ان اقدامات کی وجہ سے این پی ٹی میں دیگر ملکوں کے باقی رہنے کے سلسلے میں سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ این پی ٹی کی افادیت کیا رہ گئی ہے۔

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب  رضا نجفی نے جنیوا میں این پی ٹی معاہدے پر نظرثانی کانفرنس کی  ابتدائی کمیٹی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ این پی ٹی میں رکنیت، آئی اے ای اے کے سیف گارڈ معاہدے اور بعض معاملات میں الحاقی پروٹوکول پر عمل درآمد  نیز شفافیت اور اعتماد سازی کی غرض سے مزید بندشیں قبول کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں رہ گیا ہے۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ عملی میدان میں جس چیز کا مشاہدہ کیا جارہا ہے وہ یہ ہے کہ این پی ٹی میں عدم رکنیت، ایجنسی کی نگرانی سے باہر رہ کر ایٹمی تنصیبات رکھنے ، ایٹمی دھماکوں اور ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کا خیر مقدم کیا جارہا ہے اور ایسے ملکوں کے ساتھ ایٹمی تعاون بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے سابقہ نظرثانی کانفرنس میں پاس کئے گئے قوانین پر عمل درآمد کے لئے سبھی ملکوں کی کوششوں کا مطالبہ کیا تا کہ صیہونی حکومت این پی ٹی میں شامل ہونے پر مجبو اور اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کا راستہ ہموار ہوسکے۔

ایرانی مندوب نے این پی ٹی میں اسرائیل کی عدم شمولیت اور ایجنسی کی نگرانی سے ماورا اس کے ایٹمی ہتھیاروں کو عالمی امن و سلامتی اور این پی ٹی کے لئے خطرہ قراردیا اور کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ایٹمی تعاون کرنا این پی ٹی کی صریحی خلاف ورزی ہے۔

آئی اے ای اے میں ایرانی مندوب رضا نجفی نے امریکا کے دباؤ اور دھونس و دھمکی کے نتیجے میں این پی ٹی کی شق نمبر دس کے مطابق اس معاہدے سے شمالی کوریا کے نکل جانے کا ذکرکرتے ہوئے خبردار کیا کہ این پی ٹی معاہدے سے ممکنہ طور پر دیگر ملکوں کی علیحدگی کے سلسلے کو رروکنے کا موثر طریقہ یہ ہے کہ این پی ٹی کے سبھی رکن ممالک اس کی سبھی شقوں پر ہر قسم کی تفریق اور دوہرے معیار کے  بغیر پوری طرح سے عمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ این پی ٹی کے معاہدے کی شق نمبر دس نے یہ اجازت دے رکھی ہے کہ اگر کسی رکن ملک کے بنیادی ترین مفادات کو خطرہ لاحق ہو تو وہ معاہدے سے نکل سکتا ہے۔

ٹیگس