May ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۳:۴۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے امریکی فیصلے کی ناکامی ثابت ہو گئی

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سامنے آنے والے ردعمل نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ طور پر نکلنے کے فیصلے کی ناکامی کو ثابت کر دیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے تعلق سے امریکی صدر کے غیر منطقی، غیر دانشمندانہ اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی فیصلے پر عالمی ردعمل نے امریکا  کو پہلے سے کہیں زیادہ بے اعتبار اور عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دیا ہے جبکہ اس فیصلے سے امریکی عوام کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے-

ترجمان وزارت خارجہ نے ایران کے خلاف امریکی وزارت خزانہ کی نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیاں اور خاص طور پر ایران کے سینٹرل بینک کے سربراہ کا نام پابندیوں کی لیسٹ میں شامل کرنا اور وہ بھی ایک ایسے وقت کہ جب ایران اور یورپ کے درمیان ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اس بات کو بخوبی ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن یک طرفہ طور پر ایٹمی معاہدے سے نکل کر ایران کے خلاف اپنے پہلے سے طے کردہ مقاصد کو حاصل نہیں کر سکا ہے-

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی حکومت ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی اپنی ناکامی اور اس کے تباہ کن اثرات کے بعد کوشش کر رہی ہے کہ اپنے تخریبی اور نامناسبت رویّے کے ذریعے ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے والے دیگر ارکان کے ارادوں اور فیصلوں پر اثر انداز ہو-

ترجمان وزارت خارجہ نے طاقت کے استعمال کے لئے متعدد حربے اور پالیسیاں اپنانے کے تعلق سے امریکی حکومت کے اقدامات اور دیگر ملکوں کو دھمکیاں دینے کے واشنگٹن کے رویّے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ایرانی عوام کے اس موقف کی حقانیت ایک بار پھر پہلے سے زیادہ ثابت ہو گئی، کہ امریکا غیر قابل اعتماد ہے اور اس پر  بھروسہ نہیں کیا جا سکتا-

واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے خلاف اپنے تازہ ترین اقدام میں ایران کے ایک ادارے اور چار شخصیتوں منجملہ ایران کے سینٹرل بینک کے سربراہ ولی اللہ سیف پر پابندی عائد کر دی ہے-

 

ٹیگس