May ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۱:۱۵ Asia/Tehran
  • امریکی حکمرانی کا دور ختم ہوگیا،ایرانی صدر

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا پوری دنیا کے بارے میں فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی وزیرخارجہ کے حالیہ بے بنیاد، گھٹیا اور غیر سفارتی بیان کے ردعمل میں امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ایران اورپوری دنیا کے لئے فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کی یونیورسٹیوں کے پرفیسروں اور دانشوروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک سیاسی خودمختاری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ شاید بعض جگہوں میں دوسروں پر دبا‌‌ؤ ڈال سکے مگر ہم ہرگز اس بات کو قبول نہیں کر سکتے کہ امریکہ ایران یا دنیا کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے تعلق سے امریکی حکومت کی وعدہ خلافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں ایک ایسی حکومت آگئی ہے جس نے ایک رات میں امریکا کو پندرہ سال پہلے والی پوزیشن کی جانب دھکیل دیا ہے.

ایران نے گزشتہ سال یہ عہد کیا کہ ماضی کے دور میں واپس نہیں جائے گا اورآج ہم نہیں گئے مگر موجودہ امریکی حکومت نے امریکا کو پندرہ سال پہلے کی پوزیشن پر پہنچا دیا ہے اورآج دو ہزار تین اور دو ہزار چار کی باتیں دہرائی جا رہی ہیں.

صدر مملکت ڈاکٹر روحانی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیؤ کے حالیہ ایران مخالف بیان سے متعلق کہا کہ جب ایک ایسا شخص جو برسوں سے ایک جاسوسی مرکز میں کام کرتا رہا ہو پھر امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے دوسرے ممالک بشمول ایران کو سبق سکھانے کی بات کرے تو یہ ہرگز قابل قبول نہیں.

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکیوں کی حالیہ باتیں ماضی کی بیہودہ اور تکراری باتوں کی سوا کچھ نہیں جنہیں ایرانی عوام نے پہلے ہی مسترد کر دیا اور ہماری قوم ایسی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیؤ نے ایران کے خلاف من گھڑت اور پرانے د‏عوؤں کو دہراتے ہوئے تہران کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی کے موضوع پر ایک نشست میں ایٹمی معاہدے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی پروگرام میں ایران پر فریب کاری کا الزام عائد کیا اور دعوی کیا کہ ایران نے معاہدے کی اقتصادی سہولیات سے علاقے میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے استفادہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور وہ اب اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایران کو مشرق وسطی پر مسلط ہونے سے روکے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ ایران، یورپ کے مرکز میں بھی دہشت گردانہ حملے انجام دینے کے درپے رہا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ نے ایران میں فتنہ گر عناصر کی حمایت کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ امریکہ ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ مائیک پامپیؤ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو چاہئے کہ یورینیئم کی افزودگی روک دے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں بحال کر دی جائیں گی اور نئی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ایران اگر اپنا رویہ بدلتا ہے تو اس کے ساتھ ایک نیا سمجھوتہ طے پانے کا امکان پایا جاتا ہے۔

انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ نے علیحدگی اختیار کر کے پوری دنیا پر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے کا پابند نہیں ہے۔

ٹیگس