Jun ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپ عملی ضمانت دے ، ایران کا مطالبہ

اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی نے روم میں اٹلی کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یورپ کو ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے بارے میں عملی ضمانت دینی ہو گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی نے روم میں اطالوی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے سلسلے میں اٹلی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے ملکوں میں اٹلی ایران کا بہترین تجارتی شریک ہے-

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے سلسلے میں اٹلی اور یورپی یونین کے دیگر رکن ملکوں کی کوششیں سرانجام کسی حتمی میکانزم تک پہنچ جائیں گی جس کے ذریعے اس معاہدے کا تحفظ یقینی ہو سکے گا-

کمال خرازی نے کہا کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں ایران کا اس معاہدے میں باقی رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا-

اٹلی کے وزیر خارجہ اینزو موویرو میلانسی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ اٹلی اور یورپی یونین ایٹمی معاہدے کے حق میں ہیں اور ہم اس معاہدے کو دنیا میں تخفیف اسلحہ کے معاہدے کے نفاذ کے لئے اہم سمجھتے ہیں-

دوسری جانب ناروے کی وزیراعظم نے بھی ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے حق میں ہے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ اس سلسلے میں کام کر رہا ہے-

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے جو اوسلو اجلاس میں شرکت کے لئے ناروے کے دورے پر ہیں، ناروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ سے ملاقات میں ایٹمی معاہدے کے لئے ناروے کی حمایت کو سراہتے ہوئے یورپی یونین سے کہا کہ وہ اس معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے سنجیدہ حمایت کرے-

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکا کی مخاصمانہ پالیسیوں کے مقابلے میں یورپی ملکوں کے اقدامات کو ناکافی بتایا اور کہا کہ اس معاہدے کو اسی صورت میں باقی رکھا جا سکتا ہے کہ جب یورپ ٹرمپ کی پالیسیوں کے مقابلے میں ٹھوس اور شفاف موقف اپنائے گا-

یاد رہے کہ گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکا کے الگ ہونے کے بارے میں ٹرمپ کے اعلان اور ساتھ ہی اس معاہدے کو باقی رکھنے کے تعلق سے یورپی یونین کے فیصلے کے بعد ایران نے یورپی ملکوں کو محدود وقت دیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کرنے اور اس کو باقی رکھنے کے سلسلے میں عملی ضمانت دیں کہ ایران مخالف امریکی پابندیاں دوبارہ بحال ہونے کی صورت میں ایٹمی معاہدے سے ایران کو پہنچنے والے فوائد حاصل ہوتے رہیں گے-

ناروے کی وزیرا‏عظم ارنا سولبرگ نے بھی ایٹمی معاہدے کو پوری دنیا کی ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دیا اور مشرق وسطی کی صورت حال کو پیچیدہ بتاتے ہوئے کہا کہ ناروے کی پالیسی امن و صلح کی برقراری اور علاقے میں اختلافات کو حل کرنے کے لئے مدد اور انسان دوستانہ امداد کی فراہمی ہے-