Aug ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۱:۱۲ Asia/Tehran

دنیا کے متعدد ذرائع ابلاغ اور میڈیا کی جانب سے آبنائے ہرمز بند کرنے کے موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے جواب میں کہا تھا کہ اگر ایران تیل صادر نہیں کر سکتا تو آبنائے ہرمز کے راستے سے کسی بھی ملک کا تیل سپلائی نہیں ہو پائے گا۔

امریکی میگزین نیوز ویک نے اس موضوع کا جائزہ لیتے ہوئے کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز بند کر دیا تو کیا ہوگا؟ لکھا کہ ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر دنیا کی سب سے مصروف آبی گزرگاہ کو جہاں سے دنیا کے زیادہ تر تیل ٹینکر ہوکر گزرتے ہیں، امریکی پابندیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بند کر دیا تو یہ اقدام ممکنہ طور پر علاقائی اور عالمی توانائی کے بازار کے لئے بہت بڑا المیہ ہوگا۔

ایران پر امریکا کی پہلے مرحلے کی پابندیاں 7 اگست سے نافذ ہوگئیں کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو یکطرفہ طور پر ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے پابندیوں کو تہران کے خلاف پھر سے نافذ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ 7 اگست سے عائد پابندیوں میں گاڑی کی صنعت اور ہوائی جہاز کے پرزے اور پارٹس شامل ہیں تاہم 4 نومبر سے دوسرے مرحلے کی پابندیاں شروع ہو جائیں گی جس میں تیل اور گیس کے حوالے سے ایران سے تجارت کرنے والی عالمی کمپنیاں اور ممالک کو خبردار کیا گیا ہے۔

امریکی جریدہ نیوز ویک مزید لکھتا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سیاسی تصادم اور کشیدگی کی وجہ سے ایران کی سپاہ پاسداران فورس آئی آر جی سی نے آبنائے ہرمز میں عظیم فوجی مشقیں کیں، یہ وہی جگہ ہے جہاں سے دنیا کا ایک تہائی تیل ہو کر گزرتا ہے۔  

امریکی تجزیہ نگار اور ماہر جیکب شاپیرو ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز بند کئے جانے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر اس ملک نے ایسے اقدام کئے تو اس کے نتیجے پوری دنیا کے لئے تباہ کن ثابت ہوں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ آبنائے ہرمز بند ہونے سے تیل کی قیمتیں آسمان چھونے لگے گیں اور ممکن ہے کہ امریکا فوجی مداخلت کر دے۔

فرانسیسی اخبار فیگارو نے بھی کچھ دن پہلے آبنائے ہرمز بند کرنے کے بارے میں ایرانی حکام کے موقف کے بارے میں لکھا تھا کہ خلیج فارس کے آخر میں واقع یہ تنگ اور باریک آبی گزرگاہ، دباؤ کے لئے ایک طاقتور حربہ ہے جسے روحانی کی حکومت استعمال کر رہي ہے تاکہ امریکیوں کو ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں دوبارہ سے عائد کرنے کے فیصلے سے روکا جا سکے۔

روزنامہ فیگارو مزید لکھتا ہے کہ حکومت ایران، آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ ایرانی سمندری بارودی سرنگوں، جنگی بیڑوں اور سب میرینز کے ذریعے اس آبی گزرگاہ کو بند کر سکتے ہیں۔ آئی آر جی سی کے پاس اتنی طاقت ہے اور اس کے پاس اسپیڈ بوٹس، زمین سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل، پوپخانے اور سمندری بارودی سرنگیں جیسے متعدد وسائل ہیں۔

جرمن اخبار دی ولٹ نے بھی آبنائے ہرمز بند کرنے کی ایران کی دھمکی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر ایران نے اس دھمکی پر عمل کر دیا تو ٹرمپ کو شدید نقصان ہوگا۔ اخبار نے اس آبی گزرگاہ کو ایران کے ساتھ ایٹمی تنازع میں امریکا کے گلے کی ہڈی قرار دیا ہے۔

ٹیگس