Aug ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۱:۳۸ Asia/Tehran
  • کیا ایران میں امریکا مردہ باد کے نعرے بند ہو جائیں گے!!! + مقالہ

روس کی اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کی ویب سائٹ پر شا‏ئع مقالے میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی عوام کیوں " امریکا مردہ باد " کا نعرہ لگاتے ہیں اور اس نعرے کا صحیح معنی کیا ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی متعدد تقاریر میں اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ ایران میں " امریکا مردہ باد " کا نعرہ لگایا جاتا ہے اور انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ انہیں اس ملک سے مسئلہ ہے جہاں  " امریکا مردہ باد " کا نعرہ لگایا جاتا ہو۔

اصل بات یہ ہے کہ امریکی مترجمین نے " امریکا مردہ باد " کا صحیح معنی، امریکی صدر کو بتایا ہی نہیں۔ زبان فارسی بہت غنی ہے اور اس زبان میں ایک لفظ کے متعدد معنی ہو سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ کئی الفاظ کو ملا کر ایک کلمہ بنایا جائے جس کا ترجمہ، انگریزی میں ممکن ہی نہ ہو۔

م

اگر ہم اس نعرے کا لفظی معنی نکالیں تو وہی ہوگا جو ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام کے ذہن میں ہے لیکن حقیقیت یہ ہے کہ اس کا وہ معنی ہے ہی نہیں! ایران میں جو " امریکا مردہ باد " کا نعرہ لگایا جاتا ہے کا معنی امریکا کی پالیسیوں کے خاتمے کی خواہش ہے جو 2 فیصد امریکیوں کی جانب سے امریکا اور پوری دنیا پر مسلط کی جاتی ہیں اور یقینی طور پر اس نعرے کا مطلب، ریاستہائے متحدہ امریکا کا خاتمہ نہیں ہے۔

آپ نے توجہ دی ہوگی کہ جب بھی امریکی رہنما، کسی ملک کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں، اس پر حملہ کرنا چاہتے ہیں یا اس کے خلاف پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں یا پھر جب کسی عالمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کا ان کا دل ہوتا ہے تو وہ بارہا کہتے ہیں کہ وہ یہ سب کچھ امریکا کے قومی مفاد کے لئے کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے نہیں پوچھا کہ امریکا کے قومی مفاد کیا ہیں؟ کیا یہ قومی مفاد سبھی امریکیوں کے مفاد ہیں یا پھر صرف دو فیصد امریکیوں کے مفاد کا معاملہ ہے۔

یا کبھی کسی نے یہ سوال کیا ہے کہ امریکی مفاد کے دائرے میں کیا دوسرے ممالک کے قومی مفاد کو بھی کوئی جگہ دی گئی ہے یا نہیں ؟

دنیا کے سبھی ممالک کے اپنے اپنے مفاد ہیں جن کی حفاظت ہونی چاہئے تو کیا امریکیوں کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد کے لئے دوسرے ممالک کے قومی مفاد پائمال کر دیں؟

اگر آپ کسی معاشرے میں زندگی بسر کرتے ہیں تو کیا اس معاشرے میں آپ دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی اپنی صرف اس دلیل سے کہ آپ کے مفاد کی حفاظت ہونی چاہئے، کر سکتے ہیں؟ اور اگر آپ طاقت یا شناخت کی وجہ سے یہ کام انجام دیتے ہیں تو کیا معاشرے میں آپ کی عزت ہوگی۔

آپ تصور کریں کہ صرف دو فیصد امریکی، امریکی معاشرے ہی نہیں عالمی برادری کے حقوق کی پائمالی صرف اس لئے انجام دیتے ہیں تاکہ ان کے مفاد محفوظ رہیں۔ ان دو فیصد امریکیوں کی لالچ کی بھی کوئی حد نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ان کی لوٹ کھسوٹ سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ "امریکا مردہ باد" اس لالچ و طمع کی مخالفت ہے جس کی وجہ سے دنیا برباد ہو رہی ہے۔

امریکا، اپنے نام نہاد مفاد کی حفاظت کے لئے فوجیوں کو دسیوں ہزار کیلومیٹر کے فاصلے سے اس علاقے میں روانہ کرتا ہے صرف اس لئے تاکہ اس کے ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہو اور اس علاقے کے ممالک کے طبیعی ذخائر کو لوٹا جا سکے۔  

اس لوٹ کھسوٹ کا فائدہ، سرمایہ داروں کے غلام بن چکے زیادہ تر امریکیوں کو نہیں ہوتا وہ تو بس، دو فیصد امریکیوں کی لالچ کی پھٹی میں جلتے ہیں۔

آپ کے لئے جاننا دلچسپ ہوگا کہ تقریبا ستر لاکھ ایرانی یا ایرانی نژاد افراد امریکا میں رہتے ہیں یعنی، ایرانی قوم کا تقریبا دس فیصد حصہ، امریکا میں ہے۔

اس لئے اگر دوستی کی بات کی جائے تو امریکا اور ایران میں دوستی کا ماحول دوسرے ممالک کی بہ نسبت زیادہ ہے مگر یہ جو دو فیصد امریکی ہیں انہیں یہ توجہ دینی ہوگی کہ جس طرح سے امریکا کے قومی مفاد ہیں اسی طرح سے ایران کے بھی قومی مفاد ہیں اور مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب دونوں مفاد میں تصادم ہوتا ہے۔

اگر امریکی حکام یہ چاہتے ہیں کہ " امریکا مردہ باد " کا نعرہ بدل جائے تو انہیں توجہ دینا ہوگا کہ ایرانی عوام، علاقے کے دیگر ممالک کے عوام سے مختلف ہے اور اگر ایران کے قومی مفاد پر توجہ نہ دی گئی تو پھر کسی بھی صورت میں ایرانی عوام کے ساتھ معاہدہ نہیں ہو سکتا۔

آجکل امریکی، اٹھتے بیٹھتے ایران کو مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ایران کے قومی مفاد پر توجہ دیئے بغیر مذاکرات کا کوئی سوال ہی نہیں۔ اس لئے " امریکا مردہ باد " کے نعرے کے خاتمے کے لئے امریکا کو سب سے پہلے ایران اور ایرانیوں کے خلاف مخاصمانہ پالیسی ترک کرنی ہوگی۔

بشکریہ

اسپوتنک

 * مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے *

ٹیگس