Nov ۱۳, ۲۰۱۸ ۱۴:۴۵ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی یورپ کی کوشش

ایران مخالف امریکی پابندیوں کے دوران تہران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے اور ایٹمی معاہدے کی حفاظت کے تعلق سے یورپی ملکوں کی کوشش قابل غور ہے لیکن ابھی تک یورپی یونین کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی موثر اور ٹھوس علامت نظر نہیں آئی ہے- اس درمیان ایران کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ سوئیفٹ سسٹم سے ایران کا رابطہ منقطع کر دیئے جانے کے بعد بھی دیگر ملکوں کے ساتھ ایران کی تجارت میں کوئی خلل واقع نہیں ہو گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی  نے تہران میں جرمنی کے سابق وزیرخارجہ زیگمار گیبریل اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ اگر یورپ امریکی اقدامات کے مقابلے میں آزادانہ فیصلے کرے تو یہ خود یورپی ملکوں کے مفاد میں ہو گا-

یورپی ملکوں کے حکام نے پابندیوں کے نفاذ سے قبل بارہا یہ بات کہی تھی کہ وہ ایک خصوصی میکانزم تیار کر رہے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے امریکی پابندیوں کے مقابلے میں یورپی کمپنیوں کا ساتھ دیں گے-

حتی اس فیصلے کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر روس، فرانس، چین، جرمنی، برطانیہ اور ایران کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے مشترکہ بیان میں بھی منظوری دی گئی تھی-

دریں اثنا روس کی معروف اقتصادی نظریہ پرداز اور ماسکو ہائیر اسکول آف ایکونامکس کی پروفیسر یولیا سوشنیکووا نے روزنامہ کامرسنٹ سے گفتگو کے دوران کہا کہ یورپ کی کوشش ہے کہ وہ ایران کو جس نے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے، انتہائی قدم اٹھانے سے روکے اور اس سلسلے میں پورپ کی طرف سے خصوصی میکانزم کا قیام یقینی طور پر ایک مثبت اقدام ہے-

اس درمیان ایران کے مرکزی بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سوئیفٹ سروس صرف بینکوں کے درمیان  پیغامات کے تبادلے کا ایک سسٹم ہے اور اکاؤنٹ، ٹرانزیکشن اور حساب و کتاب میں اس کا کوئی رول نہیں ہے-

ایران کے مرکزی بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کے بینکنگ سسٹم نے سوئیفٹ سے ایران  کا رابطہ منقطع کر دیئے جانے کے امکان کے پیش نظر کافی عرصے قبل سے ہی اس کی جگہ متبادل سسٹم تیار کر لیا تھا اور اس پر کام بھی شروع کر دیا تھا-

ایران کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ تاجر اور صنعتکار افراد پورے اطمینان کے ساتھ زرمبادلہ کے معاملات انجام دینے والے سبھی ایرانی بینکوں کے ذریعے اپنے تجارتی امور انجام دے سکتے ہیں-

واضح رہے کہ سوئیفٹ سسٹم نے گذشتہ پانچ نومبر سے جب سے ایران کے خلاف امریکا کی دوسرے مرحلے کی پابندیاں نافذ ہوئی ہیں ایرانی بینکوں سے اپنا رابطہ منقطع کر لیا ہے-

سوئیفٹ کا ہیڈکوارٹر بیلجیئم میں ہے اور یہ سسٹم دنیا کے مالیاتی ٹرانزیکشن میں سہولتیں پیدا کرتا ہے لیکن اس سسٹم کی گورننگ باڈی امریکی بینکوں کے سربراہوں پر مشتمل ہے-

امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے ہر طرح کی اقتصادی جنگ شروع کر دی ہے-

واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے کی عالمی سطح پر تنقید اور مذمت کی گئی تھی- جبکہ ایٹمی معاہدے کے دیگر فرق ملکوں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہیں گے-