Nov ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۷ Asia/Tehran
  • امریکی پابندیاں عالمی سطح پر بدامنی کا باعث بن رہی ہیں

اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران مخالف امریکی پابندیاں بین الاقوامی معاملات اور تعلقات کو متاثر کررہی ہیں اور عالمی سطح پر بدامنی کا باعث بن رہی ہیں۔

ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے روم  میں ویٹیکن کے وزیرخارجہ پال رچرڈ گالاگر سے ملاقات میں کہا کہ امریکا کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے ایٹمی معاہدے کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے - انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکا نے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہیں کیا تھا کہا کہ واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے الگ اور ایران کے خلاف شدید ترین پابندیاں عائد کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

ویٹیکن کے وزیرخارجہ پال رچرڈ نے بھی کہا کہ ویٹیکن ایران پر عائد کی گئیں پابندیوں کا مخالف ہے اور دیگر یورپی ملکوں کے ساتھ مل کر پابندیوں کو بے اثر بنانے کے لئے میکینیزم تیار کرے گا۔

اطالوی پارلیمنٹ میں خارجہ کمیشن کی چیئرمین مارتا گرینڈ نے بھی ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات میں امریکا کے نکلنے کے بعد ایٹمی معاہدے کے مستقبل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ ایران کے ساتھ کام کرنے کے لئے پرعزم ہے اور نئے مالیاتی نظام کے قیام کی کوششوں کے تحت وہ تمام پہلوؤں اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا جائزہ لے رہا ہے۔

ایرانی نائب وزیرخارجہ نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے تیرہویں بار اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے کہا کہ امریکا نے کسی منطق اور دلیل کے  بغیر ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایران اور امریکا کے درمیان کوئی دوطرفہ یا صرف ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان انجام پانے والا معاہدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے توثیق کی ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا اور اس کے بعد گذشتہ پانچ نومبر کو ایران کے خلاف پابندیوں کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز کردیا۔

ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد معاہدے میں شامل دیگر ملکوں نے ٹرمپ کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان میں باقی رہیں گے۔