Dec ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۴:۳۹ Asia/Tehran
  • ایران کا میزائلی پروگرام ، یورپ کو ایرانی صدر کی جانب سے اتمام حجت

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے یورپی ملکوں کے سربراہوں کو مخاطب کرکے اعلان کیا ہے کہ ایران کی دفاعی توانائی پر کسی سے بھی بات نہیں ہوسکتی

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے سمنان میں ایک گفتگو کے دوران کہا کہ اگر یورپی حکام ایران کی دفاعی توانائی کے بارے میں گفتگو کرنا چاہیں گے تو ان کی یہ بات قابل قبول نہیں ہوگی ۔انھوں نے کہا کہ دفاعی توانائی ملک کے دفاع کے لئے ہوتی ہے جو ہر ملک کا بنیادی حق ہے ۔صدر مملکت نے کہا کہ ایران کی دفاعی توانائی کے بارے میں کسی سے بھی مذاکرات نہیں کئے جاسکتے ۔انھوں نے کہا کہ اگر یورپ ہماری دفاعی توانائی کے بارے میں بات کرنا چاہے گا تو ہم اس سے کوئی بات نہیں کریں گے ۔انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ اسلامی نظام کے دشمن ایرانی قوم کے سامنے شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے دشمنوں کی برہمی کی اصل وجہ یہ ہے کہ ان سے ایران کی سربلندی اور وقار برداشت نہیں ہورہا ہے ۔صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ پابندیوں کو ترقی و پیشرفت کے مواقع میں تبدیل کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام پابندیوں سے اچھی طرح واقف ہیں ، ان کو پہچانتے ہیں اور پابندیوں نیز دباؤ کا مطلب اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔انھوں نے ایران میں امن و سلامتی کے بارے میں کہا کہ یقینا ایران مشرق وسطی کے دیگر ملکوں سے ہی نہیں بلکہ خود یورپ سے بھی زیادہ پر امن ملک ہے ۔یاد رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی بدھ کی شام تہران میں صحافیوں سے گفتگو میں اعلان کیا تھا کہ کوئی بھی ایران سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ دفاعی توانائی نہ رکھے ۔قابل ذکر ہے کہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے طریقہ کار پر ایران اور یورپ کے سمجھوتے کی تیاری آخری مراحل میں ہے جس کے پیش نظر امریکی حکام نے نئی بازیگری شروع کردی ہے تاکہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے ایران اور یورپ کے تعاون میں رخنہ اندازی کرسکیں۔امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو کا یہ دعوی کہ ایران کا میزائلی تجربہ سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کے خلاف ہے ، اسی مقصد سے کیا گیا ہے ۔انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں ایران کے میزائل پروگرام کا کوئی ذکر نہیں ہے بس ایران سے یہ کہا گیا ہے کہ ایٹمی وار ہیڈ لےجانے والے میزائل نہ بنائے ۔ایران کے سارے میزائل اپنے ہدف کو پوری دقت کے ساتھ نشانہ بنانے والے ہیں اور اس طرح کے مییزائل ایٹمی وار ہیڈ نہیں لے جاسکتے۔در حقیقت ایران کی میزائلی توانائی کو محدود کرنا ، امریکا کا اصل مقصد ہے اور اسی مقصد کے لئے ٹرمپ انتظامیہ مختلف قسم کے بے بنیاد دعوے کرتی رہتی ہے ۔جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کا مقصد بھی یہی تھا اور اب ایرانو فوبیا پھیلانے، یورپ کو دھوکہ دے کر اپنا ہمنوا بنانے اور ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کی کوششوں کا اصل مقصد بھی یہی ہے اور اسی مقصد کے تحت امریکا نے چند یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بھی بلایا تھا جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی شکست پر ختم ہوا ۔