Dec ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۷ Asia/Tehran
  • یمن کے امن مذاکرات میں ابتدائی مفاہمت خوش آئند، ایران

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں یمنی فریقوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے الحدیدہ بندرگاہ اور شہر پر یمنی فریقوں کے درمیان ہونے والی مفاہمت کو اہم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ الحدیدہ کے علاوہ دیگر بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی بحالی کو یقینی بنانا ہو گا تاکہ امدادی سامان کی فوری ترسیل کے ذریعے یمنی عوام کے مسائل اور مصائب و آلام کو کم کیا جا سکے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمنی گروہوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے مثبت نتائج کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یمنی عوام کے لئے امدادی سامان کی فوری ترسیل آسان ہو جائے گی۔

بہرام قاسمی کا کہنا تھا کہ باہمی اعتماد کی بحالی اور مذاکرات کے سلسلے کو مستقل میں جاری رکھے جانے سے متعلق ابتدائی مفاہمت کا حصول اطمینان کا باعث ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یمنی فریق خوش اسلوبی کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھیں گے تا کہ باہمی اتفاق رائے سے ایک حتمی معاہدے کا حصول ممکن ہو سکے۔.

بہرام قاسمی نے کہا کہ ایران علاقائی بحرانوں سے متعلق اپنا تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا اور ہم نے اس حوالے سے سوئیڈن میں یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات کروانے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کیا۔

در ایں اثنا سوئیڈن مذاکرات میں یمن کے قومی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام کا کہنا ہے کہ الحدیدہ شہر سمیت پورے صوبے میں فائربندی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الحدیدہ بندرگاہ میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں تجارتی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ عبدالسلام کا کہنا تھا کہ ہم نے یمنی قوم کی جان و مال کی خاطر بہت بڑی قربانی دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعا سے ایرپورٹ عدن منتقل کرنے کی تجویز دی گئی تھی جسے ہم نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے کیونکہ یہ یمنی مسئلے کا حل نہیں ہے

انہوں نے کہا یمن میں موجود غیرملکی افواج کو فوری طور پر ملک سے نکل جانا چاہئے تاکہ یمنی فریق اپنے مسائل خود حل کر سکیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سویڈن میں یمنیوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا۔

اس سے قبل یمن کے امن مذاکرات سعودی عرب کی خلاف ورزیوں کی بنا پر بارہا شکست سے دوچار ہوتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مغربی ایشیا کے اس غریب عرب اسلامی ملک کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔

چوالیس ماہ سے جاری سعودی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے سولہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

عالمی تنظیموں اور اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت یمن کی ایک چوتھائی آبادی کو شدید ترین قحط کا سامنا ہے۔

ٹیگس