Feb ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۸:۳۵ Asia/Tehran
  • وارسا ڈرامے کے موقع پر ایران میں دہشتگردانہ حملہ کوئی اتفاق نہیں، محمد جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے صوبے سیستان و بلوچستان میں بدھ کی رات ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وارسا ڈرامے کے موقع پر ایران کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ٹوئٹ کیا ہے کہ دہشت گردوں کا وہی ٹولہ، جس نے ایرانی سرحدی محافظین کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا، وارسا کی سڑکوں پر اس دہشت گردانہ اقدام کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے اور ٹوئٹ کے ذریعے اس وحشیانہ جرم کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ ہمیشہ ایک جیسی غلطی کا مرتکب ہوتا ہے تاہم امید ہے کہ اسے نتیجے مختلف ملیں گے۔

بدھ کی رات جنوب مشرقی ایران میں خاش- زاہدان روڈ پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایک بس پر جیش ظلم کے تکفیری دہشت گردوں نے خود کش حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ستائیس اہلکار شہید اور تیرہ دیگر زخمی ہو گئے۔

وحشیانہ طریقے سے یہ دہشت گردانہ خود کش حملہ، بارود سے بھری ایک گاڑی کے ذریعے کیا گیا اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایک بس کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے کی ذمہ داری جیش العدل نامی جیش الظلم دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے کہ جسے سعودی عرب کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

یہ بزدلانہ دہشت گردانہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا کہ وارسا میں ایران مخالف کانفرنس ہو رہی ہے۔

پولینڈ کا دارالحکومت وارسا بدھ اور جمعرات کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ایران مخالف کانفرنس کا میزبان بنا ہے اور یہ کانفرنس مشرق وسطی میں امن و سلامتی کے مستقبل کے عنوان سے منعقد کی گئی ہے۔

اس کانفرنس میں امریکہ کے مختلف اتحادی ممالک منجملہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور غاصب صیہونی حکومت شریک ہے جبکہ مختلف بڑی اور عالمی طاقتوں اور علاقے کے بااثر ملکوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے پہلے ہی انکار کر دیا تھا۔

ایسے موقع پر دہشت گرد گروہ ایم کے او کے کچھ عناصر نے کہ جنھیں گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس وقت امریکہ کی کہیں زیادہ بھرپور حمایت بھی حاصل ہے، وارسا میں ایران مخالف کانفرنس کے باہر سڑکوں پر جمع ہو کر اس کانفرنس پر اپنی حمایت کا اعلان کا اعلان کر کے ایک بار پھر ایرانی قوم سے اپنی دشمنی کا ثبوت پیش کر دیا۔

ایم کے او گروہ کو امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

ایران کے اسلامی انقلاب کے آغاز سے اب تک ایران میں ایم کے او دہشت گرد گروہ کے وحشیانہ حملوں اور کارروائیوں میں سترہ ہزار سے زائد ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں ایران کے اعلی حکام اور عہدیدار اور مختلف اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔

ٹیگس