Feb ۱۷, ۲۰۱۹ ۲۱:۰۷ Asia/Tehran
  •  امریکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپی ملکوں کی جانب سے انسٹیکس کا قیام جامع ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے اٹھایا جانے والا ایک معولی ترین اقدام ہے۔

 اتوار کے روز میونخ سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے  کہا کہ ایران اپنی سلامتی و استحکام اور ترقی و پیشرفت کے لیے کسی کا محتاج نہیں اور دنیا کی واحد قوم ہے جو صرف خود پر انحصار کرتی ہے۔
 ایران کے وزیر خارجہ نے صراحت کے ساتھ کہا کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے سمیت عالمی معاہدوں اور  معاملات کے اخراجات اکیلے ادا نہیں کرے گا بلکہ یہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے تمام تر اخراجات برداشت کرے۔
 ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایرانی عوام نے گیارہ فروری کو انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے جشن میں بھرپور طریقے سے شرکت کرتے ہوئے مغربی ایشیا کے علاقے پر امریکی تسلط کا خواب چکنا چور کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو پچھلے چالیس برس کے دوران امریکہ کی جانب سے بے تحاشہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں جنگ، پابندیاں اور دہشت گردی بھی شامل ہے، وہ ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج امریکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن گیا ہے اور مغربی ایشیا کے علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کا سب سے بڑا ذمہ درا بھی امریکہ ہے۔
 ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایران اور خطے کے دیگر ملکوں کے خلاف امریکی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، ایران پر حملے کے لیے سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کو ہتھیار فراہم کرنا، انتہا پسندی کی حمایت، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی پشت پناہی، شام کی تباہی، یمنی عوام پر بمباری نیز لبنان اور شام کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی ایسے  چیدہ چیدہ اقدامات ہیں جو امریکہ نے ایران کو قابو کرنے کے نام پر انجام دیئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام  ایسے وقت میں جاری ہے جب عراق اور شام کے عوام کے ساتھ ایران کے تعاون کے نتیجے میں داعش اور دیگر دہشت گرد، نابود ہو گئے ہیں۔
 قبل ازیں میونخ میں صحافیوں کے سوال و جواب کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے فرانس کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف  پابندیاں ‏عائد کیے جانے کی دھمکی پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔
 انہوں نے کہا کہ جب فرانسیسی ساخت کے جنگی طیاروں، جرمنی کے فراہم کردہ کیمیائی ہتھیاروں، برطانوی ٹینکوں اور امریکی اواکس طیاروں کے ذریعے عراقی فوج نے ایران پر حملہ کیا تھا کہ اس وقت دنیا کا کوئی بھی ملک ایران کو کم ترین دفاعی آلات بھی فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔   
 ایران کے وزیر خارجہ نے مغربی ملکوں کی جانب سے  ہتھیاروں کی فروخت کے ذریعے مغربی ایشیا کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کرنے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آج جب دنیا کا کوئی بھی ملک ایران کو جیٹ طیارے فروخت کرنے پر آمادہ نہیں تو ایران کس طرح اپنا دفاع کرے گا؟
 ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ مذکورہ قرار داد، ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی تیاری کی ممانعت کرتی ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار سرے سے موجود ہی نہیں اور نہ ہی ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔