Feb ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۸:۲۵ Asia/Tehran
  • خودکش بمبار دہشت گرد پاکستانی تھا، جنرل پاکپور

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے کہا ہے کہ سیستان و بلوچستان کے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث دو افراد پاکستانی شہری ہیں۔

تہران میں شہدائے سیستان و بلوچستان کی یاد میں منعقدہ مجلس ترحیم کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بریگیڈیئر جنرل پاکپور نے کہا کہ خود کش حملے میں استعمال ہونے والی کار کی فرانزک رپورٹ ملتے ہی اس میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کریک ڈاؤن کے دوران ایک دہشت گرد خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا اور حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت بھی سامنے آئی ہے جن میں سے دو پاکستانی ہیں۔
سپاہ پاسداران کی بری فوج کے کمانڈر نے کہا کہ سرحدی محافظین کی بس پر کار بم سے حملہ کرنے والا شخص بھی پاکستانی تھا جس کی شناخت حافظ محمد علی کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے میں ملوث باقی تین افراد کا تعلق صوبہ سیتستان و بلوچستان سے ہے جن میں دو کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تیسرے شخص کی تلاش جاری ہے۔
بریگیڈیئر جنرل پاکپور کے مطابق دہشت گردوں کی یہ ٹولی انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر بھی دہشت گردانہ حملہ کرنا چاہتی تھی لیکن اس میں کامیاب نہ ہو سکی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل زاہدان ۔ خاش ہائی وے پر ایک فوجی بس پرخودکش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ستائیس اہلکار شہید اور تیرہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جیش العدل نامی دہشت گرد گروہ نے قبول کی تھی جسے خطے کی بعض رجعت پسند حکومتوں کی حمایت حاصل ہے۔

ٹیگس