May ۱۲, ۲۰۱۹ ۰۵:۰۲ Asia/Tehran
  • کیا ٹرمپ کوئی حماقت کرنے کی پوزیشن میں ہیں ؟ + مقالہ

امریکا کی دھمکی تھی کہ 3 مئی سے ایرانی تیل کی برآمدات وہ صفر بیرل تک پہنچا دے گا ۔ 12 مئی کی تاریخ آ چکی ہے اور حالات یہ ہیں کہ ایرانی تیل ٹینکر پوری شان و شوکت کے ساتھ خلیج فارس اور آبنائے ہمرمز سے گزر کر چین، ہندوستان، جنوبی کوریا اور جاپان پہنچ رہے ہیں ۔ ان میں نہ تو امریکا کوئی مانع تراشی کر سکا اور نہ ہی اسرائیل ۔

چین، ہندوستان اور ترکی وہ ممالک ہیں جو ایران سے سب سے زیادہ تیل خریدتے ہیں ۔ ان ممالک نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے بکواس کرنے والے رہنما جیسے مائیک پومپئو اور جان بولٹن کو بھی جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔ اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے امریکی جہاز اور جنگی بیڑے، سپاہ پاسداران کے سوالوں کا جواب دینے پر مجبور ہیں ۔ آبنائے ہرمز کی حفاظت اور اس کی سیکورٹی اسی فورس کے ہاتھ میں ہے اور وہ وہاں سے گزرنے والے جہازوں کی شناخت اور ان کے سامان کے بارے میں سوال کرتی ہے جبکہ ان جہازوں کو ان سوالات کے جواب دینے ہوتے ہیں ۔

یہ بات صحیح ہے کہ چین، ہندوستان اور جنوبی کوریا نے ایران سے خریدے جا رہے تیل کی مقدار میں کمی کی ہے تاہم بات یہ ہے کہ امریکا تو دھمکیاں دے رہا تھا وہ ایک بیرل تیل بھی نہیں فروخت ہونے دے گا اور آج بھی ایران کا تیل فروخت ہو رہا ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ امریکی دھمکی کھوکھلے الفاظ سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے ۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ گزشتہ جمعے کو امریکی حکومت چین، روس اور یورپی یونین کے دباؤ کے سامنے جھکنے پر مجبور ہوئی اور اس نے ایران کے ساتھ اراک، بوشہر، فوردو اور تہران ایٹمی مراکز میں تعاون کرنے والے پانچ ممالک کو پابندیوں سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا۔ کیا ایٹمی معاملے میں پابندیوں سے کچھ ممالک کو چھوٹ دینے کا یہ مطلب ہے کہ امریکا ایک بار پھر تیل کے معاملے میں کچھ ممالک کو چھوٹ دینے کی تیاری کر رہا ہے ؟

حقیقت تو یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سمجھ میں اب کچھ بھی نہیں آ رہا ہے کہ وہ کیا کریں ۔ وہ جنگ پسند فطرت کے اپنے ساتھیوں کے جال میں بری طرح پھنس گئے ہیں ۔ وہ ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں پر عمل نہیں کر پا رہے ہیں۔ حتی وہ شمالی کوریا کا بھی کچھ بگاڑ نہیں سکے تو پھر چین اور روس کی بات ہی الگ ہے ۔ ادھر وینزوئلا میں بغاوت کروانے کا امریکا منصوبہ پوری طرح ناکام ہو چکا ہے ۔

ایران کی مزاحمت نے حقیقت میں خود امریکا اور اس کی پابندیوں کی ناکہ بندی کر دی ہے۔ امریکا کی عزت داوں پر لگ گئی ہے ۔ ایران سے ایک ایک بیرل تیل کی برآمدات امریکا کے منہ پر ایک ایک طمانچے کی طرح پڑ رہا ہے۔

ہمیں یہ پتہ نہیں کہ اس حالت میں امریکا کا جواب کیا ہوگا اور یہ بھی معلوم نہیں کہ صدر ٹرمپ کب تک اس معاملے میں اپنی خاموشی توڑیں گے اور کب آکر ٹویٹ کریں گے لیکن اتنا تو پتا ہے کہ ایران کے معاملے میں ٹرمپ اور ان کی حکومت کو مسلسل شکست ہو رہی ہے۔

ٹرمپ کی پابندیوں اور دھمکیوں سے تیل کی قیمت 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے اوپیک کا وجود خطرے میں پڑ گیا کیونکہ اس ادارے سے ایران جیسے کئی رکن ممالک باہر نکل سکتے ہیں اور دنیا بھر میں تیل بازار میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔  

تو کیا اس حالت میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے استاد نتن یاہو کے اشارے پر کوئی بڑی بیوقوفی کریں گے ؟ شاید نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والا کارٹون اس معاملے میں بڑی حقیقت بیان کر رہا ہے۔ اس کارٹون میں ٹرمپ کو اندھا دکھایا گیا ہے جو نتن یاہو کا ہاتھ پکڑے راستہ چل رہے ہیں ۔ نتن یاہو ٹرمپ کے ساتھ ہی امریکا کو بڑی گہری کھائی میں کرائیں گے ۔

بشکریہ

عبد الباری عطوان

مشہور تجزیہ نگار

 

ٹیگس