Jun ۰۴, ۲۰۱۹ ۰۴:۴۶ Asia/Tehran
  • خمینی بت شکن اور بچوں کی تربیت کا مسئلہ

4 جون 1989 دنیا سے ایک عظیم شخصیت رخصت ہوگئی جس نے اپنے اخلاق، سلوک، ہمت، تدبیر اور اللہ پر یقین کے ساتھ دنیا کی تمام استعماری طاقتوں خاص طور پر مجرم امریکی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسلامی مزاحمت کا پرچم پوری دنیا میں لہرایا۔

امام خمینی کی پاک اور خوف خدا سے بھری زندگی الہی روشنی پھیلانے والا آئینہ ہے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش زندگی سے بہت زیادہ متاثر رہی ہے۔

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے پیغمبر اسلام کی زندگی کے سبھی پہلوؤں کو اپنے لئے آئیڈیل بناتے ہوئے مغربی اور مشرقی معاشرے کی ثقافت کی غلط باتوں کو مسترد کرتے معنویت اور توکل بر خدا کو معاشرے میں رائج کیا اور یہی وہ ماحول تھا جس میں شجاع اور ایسے جوانوں کی تربیت ہوئی جنہوں نے پرچم اسلام لہرانے میں اپنی زندگی کی قربانی میں ذرہ برابر بھی دریغ سے کام نہیں لیا ۔

امام خمینی اپنے عمل اور سلوک میں اپنی اہلیہ کے بہت اچھے معاون تھے ۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی اہلیہ فرماتی ہیں کہ چونکہ بچے رات کو بہت روتے تھے اور صبح تک بیدار رہتے تھے، اس بات کے مدنظر امام خمینی نے رات کے وقت کو تقسیم کر لیا تھا ۔ اس طرح سے کہ دو گھنٹے وہ بچوں کا خیال رکھتے اور میں سوتی تھی اور پھر دو گھنٹے وہ سوتے تھے اور میں بچوں کا خیال رکھتی تھی ۔

امام خمینی رحمۃ اللہ بچوں کی تربیت کی جانب بہت زیادہ توجہ دیتے تھے۔ انہوں نے اپنی ایک بیٹی سے جنہوں نے اپنے بچے کی شیطانیوں کی شکایت کی تھی، فرمایا کہ اس کی شیطانیوں کو برداشت کرکے تم کو جو ثواب ملتا ہے اس کو میں اپنی تمام عبادتوں کے ثواب سے بدلنے کو تیار ہوں ۔ اس طرح امام خمینی بتانا چاہتے تھے کہ بچوں کی شیطانیوں پر ناراض نہ ہوں اور بچوں کی تربیت میں مائیں جو پریشانیاں برداشت کرتی ہیں وہ اللہ کی نظر میں بہت اہم ہے اور خاندان و معاشرے کے لئے بھی ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

امام خمینی رحمۃ اللہ کے ایک قریبی ساتھیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ امام خمینی کا خیال تھا کہ بچوں کو آزادی دی جائے، جب وہ سات سال کا ہو جائے تو اس کے لئے حدود معین کرو۔

وہ اسی طرح فرماتے تھے کہ بچوں سے ہمیشہ سچ بولیں تاکہ وہ بھی سچے بنیں، بچوں کا آئیڈیل ہمیشہ ماں باپ ہوتے ہیں، اگر ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں تو وہ اچھے بنیں گے ۔ آپ بچوں سے جو بات کریں اسے عملی جامہ پہنائیں ۔

ٹیگس