Jun ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۹:۵۷ Asia/Tehran
  • امریکا کی نئی دہشت گردانہ پالیسیوں نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، ایران

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ امریکا کی نئی دہشت گردانہ پالیسیاں جن میں انٹلی جینس سرگرمیاں، نفسیاتی اور سائبر حملے، الیکٹرانیک وار اور ماحولیاتی دھمکیاں سبھی شامل ہیں دیگر ملکوں کے اقتدار اعلی اور شناخت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے منگل کو روس کے شہر یوفا میں دنیا کے مختلف ملکوں کے اعلی سیکورٹی عہدیداروں کے دسویں بین الاقوامی اجلاس میں ٹرمپ کے دور کے امریکا کو اس ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ جنگ پسند ملک قراردیا۔ انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لئے اسٹاکس نیٹ وائرس کو استعمال کرنے کے امریکا اور صیہونی حکومت کے اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سائبر حملے پر عالمی برادری کی خاموشی یا کمزور ردعمل اس بات کا باعث بنا ہے کہ امریکا میں یہ جرائت پیدا ہوجائے کہ وہ وینیزویلا کی بجلی کی تنصیبات اور بجلی گھروں پر سائبر حملے کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی خود سرانہ پالیسیوں اور دیگر ملکوں پر پابندیوں کے ذریعے امریکا نے عالمی سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور وہ مالیاتی و بینکنگ سسٹم اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو خود مختار ملکوں پر دباؤ ڈالنے اور ان پر یلغار کرنے کے ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے بین الاقوامی حقوق کی سسٹیمٹک طریقے سے پامالی اور اور بین الاقوامی معاہدوں سے نکلنے کے امریکی اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے آزاد و خود مختار ملکوں کو چاہئے کہ وہ چند قطبی نظام قائم کرکے امریکا کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے ڈالر پر عالمی اقتصاد کے انحصار کو ختم کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں اور امریکا کے تسلط سے آزاد ایک عالمی مالیاتی اور بینکنگ نظام کے قیام اور امریکا کی غیر قانونی پابندیوں کوبے اثر بنانے جیسے اقدامات کو امریکی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کی روش قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ملکوں کو چاہئے کہ وہ امریکا کے نئے سیکورٹی خطرات کو بے اثر بنانے کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں۔

یوفا میں سیکورٹی سے متعلق عالمی اجلاس کے موقع پر ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری دیگر ملکوں کے اپنے ہم منصوبوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

ٹیگس