Sep ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۹:۴۲ Asia/Tehran
  • ٹرمپ سے ایران کے صدر کی کوئی ملاقات نہیں ہوگی ، ترجمان وزارت خارجہ

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ہی اپنے وعدوں پر عمل درآمد کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران  اور پانچ جمع ایک کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا اور اس معاہدے سے اس کے ایک رکن کے نکل جانے کے بعد  باقی رکن ملکوں نے وعدہ کیا تھا  کہ وہ  ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کریں گے لیکن ابھی تک وہ ایسا نہیں کرسکے ۔ ترجمان وزارت خارجہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے یورپ نے جو وعدہ کیا ہے اس کو سلامتی کونسل کی قرارداد کی بھی حمایت حاصل ہے کہا کہ یہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ بعض ملکوں کو اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لئے ابھی بھی دوسروں سے اجازت درکار ہے - انہوں نے کہا کہ تہران جب تک یہ احساس کرے گا کہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے دونوں ہی فریق عمل کرنے میں پرعزم ہیں وہ اپنے وعدوں پر قائم رہے گا لیکن اگر تہران اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہنا اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی مفاد میں نہیں ہے  تو یقینی طورپر وہ چوتھے قدم کے طور ضروری اقدام کرے گا -

ترجمان وزارت خارجہ نے انقرہ میں ایران روس اور ترکی کے صدور کے سہ فریقی اجلاس کے بارے میں بھی کہا کہ یہ اجلاس شام میں فائربندی کےبارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کے اجلاس میں سربراہان حکومت کی سطح پر ایسے سمجھوتے اور اتفاق رائے ہوں گے جو بحران  شام کے حل کے لئے آگے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوں گے - انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکا کے صدور کے درمیان کسی طرح کی ملاقات کے بارے میں میڈیا کی قیاس آرائیوں کے بارے میں کہا کہ ایسی کسی بھی ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے -

ترجمان وزارت خارجہ نے کینیڈا میں ایران کی املاک کو ضبط کرلینے کے حکومت کینیڈا اقدام کے بارے میں کہا کہ اس طرح کا اقدام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے اور ایران کو یہ حق پہنچتا ہے کہ اپنے حق کا دفاع کرے - ترجمان وزارت خارجہ نے سعودی عرب کی آئیل تنصیبات پر یمنی فوج کے ڈرون طیاروں کے حملوں کے بعد ان حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کئے جانے کے بارے میں کہا کہ یمن گذشتہ پانچ برسوں سے خونریز جنگ کا سامنا کررہا ہے اور یہ ایک فطری امر ہے کہ یمنی فوج، عوامی رضاکارفورس اور اس ملک کے عوام جارح قوتوں کے وحشیانہ حملوں کا جواب دیں - ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پہلے سے اعلان کررکھا ہے کہ وہ یمن کے عوام کے اور ان کے حقوق کی اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھےگا لیکن یہ کہ یمنی عوام کے دفاعی اقدامات کو ایران سے نسبت دی جائے یہ زیادہ سے زیادہ جھوٹ بولنے کی امریکی پالیسی  کا حصہ  ہے کیونکہ امریکا ہر محاذ پر ناکام ہوچکا ہے۔

ٹیگس