Sep ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۳ Asia/Tehran
  • یمن کی جنگ کا خاتمہ ہی بحران کا واحد حل ہے، ایرانی وزیرخارجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خاجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر پیج پر دو پیغامات جاری کرکے یمن میں جنگ کو فوری طور پر بند کردئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے پہلے ٹویٹ میں امریکا کی سرپرستی میں یمن میں جارح سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کے ارتکاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگرامریکا یہ سمجھتا ہے کہ گذشتہ ساڑھے چار برسوں سے بدترین جنگی جرائم کا شکار ہونے والے مظلوم  یمنی عوام اپنے دفاع کے لئے اپنے وسائل  کا استعمال نہیں کریں گے تو وہ حقائق سے انکار کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ جوادظریف نے کہا کہ شاید امریکا کو اس بات پر شرم آرہی ہے کہ اس کے اربوں ڈالر کے ہتھیار یمنی فوج کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر پارہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اس ٹویٹ میں سعودی آئل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حالیہ حملے کی ذمہ داری بے بنیاد طریقوں سے ایران پر عائد کرنے کے تعلق سے امریکا کی ہنگامہ آرائیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کومودر الزام ٹھہرانے سے کوئی چیز تبدیل نہیں ہوگی بلکہ جنگ کا خاتمہ ہی سب کےلئے واحد راہ حل ہے۔وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکا کو سعودی اتحاد کے ہاتھوں  یمنی بچوں کے قتل عام پر کوئی پریشانی نہیں ہے لکھا کہ امریکی حکام کو اس وقت تشویش لاحق ہوجاتی ہے جب یمن کے مظلوم عوام سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملہ کرکے جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا جواب دیتے ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ سنیچر کو یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کے دس ڈرون طیاروں نے سعودی عرب کے مشرقی علاقوں ابقیق اور حریض میں آرامکو آئل کپمنی کی تنصیبات پر بہت بڑا حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے بعد یمنی فوج کے ترجمان یحیی السریع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں اور یمن کا گذشتہ تقریبا پانچ برسوں سے جاری محاصرے کے جواب میں ایک قانونی جوابی حملہ تھا۔ لیکن امریکی حکام نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی آئل کمپنیوں پر اس حملے کے پیچھےایران کا ہاتھ ہے - یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے گذشتہ ساڑھے چار پانچ برسوں جاری سےوحشیانہ حملوں میں اب تک دسیوں ہزار بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔