Oct ۰۵, ۲۰۱۹ ۰۶:۴۱ Asia/Tehran
  • ایران سے کیوں خوفزدہ ہیں دشمن؟ (دوسرا حصہ)

امریکی بحریہ نے تو ایران کی اسپیڈ بوٹس کے حملوں کا سامنا کرنے کے لئے خاص طرح کے جنگی بیڑے ڈیزائن کئے۔ خلیج فارس میں چلنے والے ہر جہاز کو حتی بڑے بڑے طیارہ بردار جنگی بیڑوں کو بھی ایران سے خطرہ ہے کیونکہ انہیں آبنائے ہرمز کے کم گہرے پانی سے گزرنا ہوگا۔

ایران کے پاس دو دو بحری فوجیں ہیں جو خود میں ایک تعجب خیز بات ہے۔ ایران کی بحریہ کے پاس تیز رفتاری سے چلنے والے جنگی بیڑے، اسپیڈ بوٹس اور میزائل فائر کرنے والی بوٹس ہیں اس کے علاوہ اس کے پاس 20 سے زائد آبدوزیں ہیں جو آبنائے ہرمز، دریائے عمان اور بحر ہند میں آمد و رفت کرتی رہتی ہیں۔

فوج کے پاس غدیر ماڈل  کی 22 آبدوزیں ہیں جو خلیج فارس کی چٹانوں والے اور کم گہرے پانیوں میں ایران کی حملے کی طاقت میں اضافہ کر دیتی ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے پاس اپنی بحریہ ہے جس کے پاس 1500 سے زائد اسپیڈ بوٹس ہیں جو خلیج فارس کے ساحلی اور کم گہرے پانی میں تیزی سے حملہ کرنے کے لئے تیار کی گئیں ہیں۔ اس کے علاوہ سپاہ پاسداران کے پاس سیکڑوں اسپید بوٹس ہیں جو میزائل فائر کرنے کی توانائی رکھتی ہيں ۔

ان سب کے ساتھ ہیں ایران حیرت زدہ کرنے والی صلاحیت کے ساتھ غیر معمولی اسپیڈ بوٹس بنا رہا ہے جس کی ایک مثال سراج-1 اسپیڈ بوٹس کے طور دیکھی جا سکتی ہے۔ دوسری اسپید بوٹس "ذوالفقار" ہے جو نصر-1 کروز میزائل سے لیس ہے۔ ان سب سے زیادہ حیرت انگيز ایران کی وہ اسپید بوٹس ہیں جو پانی کے اندر چلتی ہیں اور انہیں پکڑنا بہت مشکل ہے۔ یہ اسپیڈ بوٹس جاسوسی اور خفیہ طریقے سے فوجیوں کی آمد و رفت کے لئے استعمال ہوسکتی ہیں۔

اب جہاں تک یہ سوال ہے کہ یہ توپوں سے مسلح اسپیڈ بوٹس خلیج فارس کے ساحلی علاقوں میں توازن برقرار رکھیں گی اور پیشرفتہ جنگی بیڑوں کے مد مقابل مؤثر ثابت ہوں گی تو ابھی اسے آزمایا نہیں گیا ہے اور امید رکھنی چاہئے کہ آزمانے کی ضرورت بھی کبھی نہ پڑے۔

ٹیگس