Mar ۰۱, ۲۰۲۰ ۲۲:۰۳ Asia/Tehran
  • امریکہ اور طالبان کے معاہدے پر ایران کا رد عمل

ایران کی وزارت خارجہ نے امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کا معاہدہ صرف افغان سیاسی گروپوں من جملہ طالبان کے درمیان باہمی تعاون اور مذاکرات کے ذریعے اور وہ بھی افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تحفظات کومدنظر رکھ کر ہی ممکن ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہر اس صورتحال کی جو اس ملک کے  حکام اورعوام  کے توسط سے اس ملک میں امن و صلح کی برقراری کیلئے ممدومعاون ثابت ہو حمایت اور  خیر مقدم کرتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ  کے بیان میں آیا ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی غیر قانونی ہے اور اس ملک میں جنگ اور عدم تحفظ کی ایک بنیادی وجہ ہے اور افغانستان میں امن و سلامتی کے حصول کے لئے ان فورسز کا انخلا ضروری ہے۔

وزارت خارجہ  کے بیان کے مطابق امریکی اقدامات در اصل افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کو قانونی حیثیت دینا ہے اور واشنگٹن کویہ قانونی حق حاصل نہیں کہ وہ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں امن معاہدے پر دستخط کرے۔

ایران کی وزارت خارجہ  کے بیان میں آیا ہے کہ افغان گروہوں کے مابین مذاکرات اور ہونے والے سمجھوتوں پرعمل در آمد کی نگرانی کرنے کیلئے  بہترین پلیٹ فارم  اقوام متحدہ ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ  نے اپنے بیان میں اس توقع کا اظہار کیا کہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت بر سر اقتدار آئے کہ جس کے تعلقات اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ ہوں اور وہ دہشتگردی کی بیخ کنی کر سکے۔

واضح رہے کہ سرانجام اٹھارہ ماہ کے مذاکرات کے بعد امریکہ اور طالبان نے ہفتے کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اُس معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں جسے فریقین نے امن معاہدے کا نام دیا ہے۔ 

امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پر طالبان کے سینیئر رہنما ملا عبدالغنی برادر اور امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے۔ اس موقع پر دنیا کے مختلف ملکوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

ٹیگس